کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 236
اور راست بازی کے بھی قائل تھے۔ لیکن 40سالہ محمد بن عبداللہ جب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنے اور دعوت توحید دی تو مشرکین مکہ جو پہلے ان کی راہوں میں دیدہ و دل بچھایا کرتے تھے، انھوں نے کانٹے بچھانے شروع کردیے، ان کو لہولہان کیا اور قدم قدم پر مزاحمت کی اور مخالفت کا ایک طوفان کھڑا کردیا۔ ان کی محبت، مخالفت میں اور تعلق، دشمنی میں کیوں بدلا؟ کیا انھیں راست بازی سے کد تھی؟ اخلاقیات اسلام سے انکار تھا؟ یقینا نہیں، یہ قدریں تو ان کے ہاں بھی معروف تھیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت بھی اسی لیے کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان انسانی قدروں کے حامل تھے۔ انھیں اختلاف ہوا تو اسی دعوت توحید سے، دعوت مساوات قانون سے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بحیثیت رسول اللہ تسلیم کرنے سے۔ آج بھی اگر ہم صرف اپنے پیغمبر کے حسن اخلاق کی تعریف کریں۔ ان کے حسن سراپا کا نقشہ کھینچیں اور محمد بن عبداللہ کا یوم ولادت دھوم دھام سے منائیں۔ لیکن ان کی دعوت توحید سے اعراض و تغافل ہو۔ اور قبروں پر کفروشرک کی گرم بازاری ہو اور محمد رسول اللہ کی حیثیت سے تو ہم ان کو تسلیم کرنے میں متأمل ہوں اوران کی اس مسند پرائمہ کو بٹھا دیں۔ ان کے علاوہ دوسروں کے اقوال و اجتہادات کو واجب الاطاعت سمجھیں تو ذرا غور کیجیے کہ ہم میں اور مشرکین مکہ میں پھر فرق کیا ہوا؟ اس لیے محترم! اصل چیز یوم ولادت دھوم دھام سے منانا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام توحید پر ایمان لانا ہے، کفر و شرک کو مٹانا ہے، آپ کی ان تعلیمات کو اپنانا ہے، جن کے اپنانے سے مسلمانوں کو عروج حاصل ہوا، قبروں کے لات و منات اور عزیٰ و ہبل کو توڑنا ہے اور عقیدت اور اطاعت کے ان محوروں کو تبدیل کرنا ہے جس نے مسلمانوں کو ایک مرکز رسالت سے ہٹا کر بیسیوں فرقوں میں تبدیل کردیا ہے۔ اگر یہ