کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 231
رسوم و بدعات ربیع الاول کا چاند دیکھ کر لوگوں کو ’’عید مبارک‘‘ کہنا یا آمدِعید کا اعلان کرنا۔ مہینہ بھر محافل میلاد کا انعقاد کرتے رہنا اور محافل میں آمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتے ہوئے تعظیماً کھڑے ہو جانا۔ بارہ ربیع الاول کو ’’تیسری عید‘‘ قرار دینا اور اس کو اللہ اور رسول کی مقرر کردہ دونوں عیدوں سے زیادہ اہم سمجھنا، نیز جشن میلاد منانا اور بسوں، کاروں، ٹرالیوں اور بیل گاڑیوں کی صورت میں جلوس نکالنا یا اس میں شرکت کرنا۔ مختلف مقامات پر جھنڈیاں لگانا اور مبالغہ آمیز نعتیں پڑھنا، خانہ کعبہ، روضۂ مبارکہ، مسجد نبوی اور دیگر مقامات مقدسہ کے ماڈل بنا کر ان کا طواف کرنا اور آتش بازی، ہلڑ بازی اور رقص و سرود کی مخلوط اور غیر مخلوط محفلیں جمانا۔ وغیرہ وغیرہ ہیں۔ ’’عید میلاد‘‘ چند قابل غور پہلو! (1) سالہا سال سے مذکورہ بدعات دیکھنے میں آرہی ہیں، بالخصوص 12ربیع الاول کو بڑی دھوم دھام سے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یوم ولادت منایا جاتا ہے۔ جگہ جگہ جلوس نکلتے ہیں۔ گلی گلی چراغاں ہوتا ہے۔ کھانے پکانے کا بھی خوب خوب اہتمام اورایک عجیب جشن کا ساسماں ہوتا ہے۔ اسے کہنے کو بھی ’’جشن میلاد‘‘ یا ’’عید میلاد‘‘ کہا جاتا ہے، حالانکہ اسلام میں عیدیں صرف دو ہی ہیں۔ بلاشبہ یہ سب مناظر عوام کی نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ والہانہ عقیدت و محبت کا مظہر ہیں۔ لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کس قسم کی محبت کا حکم دیا گیا ہے۔ آیا محبت کا مطلب یہ ہے کہ ہم سال میں صرف ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت