کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 23
عرضِ مؤلف
قرآن مجید میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ہے:
(إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللّٰهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ ۚ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ ۚ)
’’بے شک اللہ کے ہاں مہینوں کی گنتی بارہ ہے اللہ کی کتاب (لوح محفوظ) میں، اس دن سے جب سے اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا، ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں۔ یہی دین قیم (سیدھا اور درست) ہے۔ چنانچہ تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم مت کرو۔‘‘[1]
اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ سال کے بارہ مہینوں کا تقرر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور یہ تقرر و تعین روزِ آفرینش سے ہے۔ ان میں سے چار مہینوں کو حرمت والا قرار دینا، یہ بھی من جانب اللہ ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ان چار مہینوں میں بالخصوص قتال و جدال اور دیگر معصیتوں سے اجتناب کرنا ہے۔ حتی کہ کافروں سے لڑنے کی ضرورت ہو، تب بھی اس بات کا خیال رکھنا ہے کہ اس کا آغاز کسی حرمت والے مہینے سے نہ ہو۔ ہاں اگر کافر حملہ آور ہو جائیں تو پھر دفاع میں ہتھیار اٹھانا نہ
[1] التوبۃ 36:9۔