کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 223
حرمت والے ہیں۔‘‘[1] اور حدیث میں اس بات کونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح بیان فرمایا: ’إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ کَھَیْئَتِہٖ یَوْمَ خَلَقَ اللّٰہُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضَ، اَلسَّنَۃُ اثْنَا عَشَرَ شَہْرًا، مِنْہَا أَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ، ثَلاَثَۃٌ مُّتَوَالِیَاتٌ: ذُوالْقَعْدَۃِ، وَذُوالْحِجَّۃِ، وَالْمُحَرَّمُ، وَرَجَبُ مُضَرَ، الَّذِي بَیْنَ جُمَادٰی وَ شَعْبَانَ‘ ’’زمانہ گھوم گھما کر پھر اسی حالت پر آگیا ہے جس حالت پر اس وقت تھا جب اللہ نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق فرمائی تھی۔ سال بارہ مہینوں کا ہے جن میں چار حرمت والے ہیں، تین پے در پے، ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور چوتھا قبیلۂ مُضَر کا رجب، جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے درمیان ہے۔‘‘[2] اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرما دی کہ اب حرمت والے مہینوں کی وہی ترتیب رہے گی جو ابتدائے آفرینش کے وقت تھی۔ اور رجب کے مہینے کو قبیلۂ مُضَر کی طرف اس لیے منسوب کیا گیا ہے کہ وہ اس مہینے کی بہت تعظیم کرتے تھے۔ بہر حال لَاصَفَر کا ایک مطلب یہ ہے کہ اب صفر کا مہینہ وہی ہے جو محرّم کے بعد ہے۔ اس میں ردّو بدل نہیں ہوگا۔ اور دوسرا مطلب لاَصَفَر کا یہ ہے کہ صفر کا مہینہ منحوس نہیں جیسا کہ عربوں میں اس کی نحوست کا تصور پایا جاتا تھا۔ اسلام میں کسی مہینے، دن اور وقت کے منحوس ہونے کا تصور نہیں ہے، اس لیے صفر کے منحوس ہونے کی بھی آپ نے نفی فرمائی۔
[1] التوبۃ 36:9۔ [2] صحیح البخاري، بدء الخلق، باب ما جاء في سبع أرضین، حدیث: 3197، و صحیح مسلم، القسامۃ والمحاربین، باب تغلیظ تحریم الدمائ…، حدیث: 1679۔