کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 210
(16) عاشورا کے دن فرعون کو اللہ نے دریائے نیل میں غرق کیا۔ (17) عاشورا کے روز اللہ نے حضرت ادریس علیہ السلام کو رفیع الدرجات بنایا اور وہ اسی روز پیدا ہوئے۔ (18) عاشورا کے دن اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول کی۔ (19) عاشورا کے دن اللہ نے حضرت دا ود علیہ السلام کی بھول چوک معاف کی۔ (20) عاشورا کے دن ہی اللہ تعالیٰ عرش پر بیٹھا۔ (21) عاشورے کے روز حضرت سلیمان علیہ السلام کو بادشاہی دی۔ (22) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی روز پیدا ہوئے۔ (23) عاشورا کے دن ہی قیامت برپا ہوگی۔ مذکورہ حدیث بھی موضوع ہے۔ حبیب بن ابی حبیب الخرططی نے اسے گھڑا ہے۔ حافظ ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے ترجمے میں مذکورہ بالا حدیث کو ذکر کیاہے۔ اور یہ صراحت کی ہے کہ حبیب ثقہ راویان پر حدیثیں گھڑ کر بیان کرتا ہے۔ دیکھیے: (المجروحین: 266,265/1) امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حبیب جھوٹ بولتا تھا۔ دیکھیے: (الموضوعات لابن الجوزي: 203/2) حافظ ابن عدی فرماتے ہیں کہ وہ حدیثیں وضع کیا کرتا تھا۔ (الکامل: 818/2) امام ابن حبان نے اس حدیث کو باطل لا أصل لہ (باطل اور بے بنیاد ہے)۔ اور امام ابن الجوزی نے موضوع بلاشک (بلاشبہ موضوع ہے) قرار دیا ہے، لہٰذا اس حدیث سے استدلال باطل ہے۔ اس کے علاوہ یہ احادیث کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر سال بھر میں عاشورا کا روزہ فرض کیا، اس لیے اے لوگو! اس دسویں محرم کے دن روزہ رکھو اور اس روز اپنے بال بچوں ومتعلقین کو خوب کھلاؤ پلاؤ کیونکہ جس نے اپنے مال وزر وغیرہ کے ذریعے