کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 198
اس کے سرخ سرخ خون کی یاد میں نئے نئے سبز رنگ کے کپڑے رنگ کر پہنے جائیں گے۔ وہ بھوکا رہا تھا اس کی بھوک کی یاد میں لذیذ کھانے کھائے جائیں گے اور گھر گھر مزیدار حلوے اور شیرمالوں کے حصے تقسیم ہوں گے۔ وہ پیاس میں تڑپا تھا اس کی پیاس کو یاد کر کے برف اور دودھ ڈال کر اعلیٰ درجے کے مکلف شربت تیار ہوں گے اور اُن کے کئی کئی گلاس زیرِ حلق اتارے جائیں گے۔ اس نے اپنی راتیں رکوع و سجود میں، قیام و تلاوت میں، مناجات و زاری میں بسر کی تھیں اور اس کی برسی منانے والے مٹی کے چراغ، بجلی کے قمقمے اور گیس کے ہنڈے جلا جلا کر ساری رات ایک میلہ اور جشن قائم رکھیں گے۔ اس کے گھر کی معزز خواتین معاذاللہ موسیقی کا ذکر ہی کیا، شاید شاعری کے بھی قریب نہیں گئی تھیں، اس گھرانے کی باندی اور کنیز ہونے پر فخر کرنے والی عورتیں اپنی راتیں خوش الحانی کی پوری رعایت کے ساتھ سوز خوانیوں کے کمالات دکھانے میں بسر کر دیں گی۔ اس کے کان میں شاید ساری عمر کبھی باجے کی آواز نہ پڑی ہو، آج اس کے نام پر عشرہ بھر ہر ہر گلی کوچہ ڈھول اور تاشوں کے شور سے گونج کر رہے گا۔ تعزیے اٹھیں گے، علَم گشت کریں گے، براق بنیں گے، مجلسیں برپا ہوں گی، کہیں چائے تقسیم ہو گی، کہیں شیر مال بٹیں گے۔ غرض پورے دس دن خوب دل کھول کر جشن رہے گا، جو کھانے کبھی نہ کھائے تھے کھانے میں آئیں گے، جو منظر کبھی نہ دیکھے تھے دیکھنے میں آئیں گے۔