کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 191
علماء کی خاموشی کی بنا پر جو مذکورہ بدعات و خرافات کا ارتکاب کرتے ہیں یا کم از کم ایسا کرنے والوں کے جلوسوں میں شرکت کر کے ان کے فروغ کا سبب بنتے ہیں، ان کو ان سے روکنے کی پوری کوشش کریں گے۔ رسومات محرم کی تاریخ ایجاد و آغاز اور نتائج لعنت کا آغاز ’’351ھ میں معزالدولہ (احمد بن بُوَیْہ دیلمی) نے جامع مسجد بغداد کے دروازے پر نعوذ باللہ ’’نقل کفر کفر نہ باشد‘‘ یہ عبارت لکھوا دی: ’لَعَنَ اللّٰہُ مُعَاوِیَۃَ بْنَ أَبِي سُفْیَانَ وَمَنْ غَصَبَ فَاطِمَۃَ فَدَکًا وَّمَنْ مَنَعَ مِنْ دَفْنِ الْحَسَنِ عِنْدَ جَدِّہِ وَمَنْ نَفٰی أَبَاذَرٍّ وَّمَنْ أَخْرَجَ الْعَبَّاسَ عَنِ الشُّورٰی‘ ’’معاویہ بن ابی سفیان، غاصبین فدک، ’’امام‘‘ حسن رضی اللہ عنہ کو روضۂ نبوی میں دفن کرنے سے روکنے والوں، حضرت ابو ذر کو جلا وطن کرنے والوں، عباس کو شوریٰ سے خارج کرنے والوں پر لعنت ہو۔‘‘ ماتم اور تعزیہ داری کی ایجاد 352ھ کے شروع ہونے پر ابن بویہ مذکور نے حکم دیا کہ10محرم کو حضرت ’’امام‘‘ حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے غم میں تمام دکانیں بند کر دی جائیں، بیع و شراء بالکل موقوف رہے، شہر و دیہات کے لوگ ماتمی لباس پہنیں اور علانیہ نوحہ کریں۔ عورتیں اپنے بال کھولے ہوئے، چہروں کو سیاہ کیے ہوئے، کپڑوں کو پھاڑتے ہوئے سڑکوں اور