کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 179
’’میرا یہ بیٹا سردار ہے اور امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے مسلمانوں کی دو جماعتوں میں صلح کروائے گا۔‘‘[1] نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی اور 40 ہجری میں حسن رضی اللہ عنہ ، جو علی رضی اللہ عنہ کے بعد خلیفہ بنائے گئے تھے، کے درمیان اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان صلح ہو گئی، اس سے قبل 5سال سے مسلمان خانہ جنگی کا شکار چلے آرہے تھے۔ اس صلح میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا کردار سب سے زیادہ اہم اور بنیادی تھا۔ 3 نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت اسامہ اور حضرت حسن رضی اللہ عنہما کو پکڑتے اور فرماتے: ’اَللّٰھُمَّ! إِنِّي أُحِبُّھُمَا فَأَحِبَّھُمَا‘ ’’اے اللہ! میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت فرما۔‘‘[2] 4 حضرت براء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، میں نے دیکھا کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کر رہے ہیں: ’اَللّٰھُمَّ! إِنِّي أُحِبُّہٗ فَأَحِبَّہٗ‘ ’’اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت فرما۔‘‘[3] 5 حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے: ’اُرْقُبُوا مُحَمَّدًا صلي اللّٰه عليه وسلم فِي أَھْلِ بَیْتِہٖ‘ ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کے اہل بیت کے بارے میں خیال رکھو۔‘‘[4]یعنی انھیں
[1] صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ، باب مناقب الحسن والحسین رضی اللّٰه عنہما ، حدیث: 3746۔ [2] صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ، باب مناقب الحسن والحسین رضی اللّٰه عنہما ، حدیث: 3747۔ [3] صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ، باب مناقب الحسن والحسین رضی اللّٰه عنہما ، حدیث:3749۔ [4] صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ، باب مناقب الحسن والحسین رضی اللّٰه عنہما ، حدیث: 3751۔