کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 177
پس ان کو (اس تبع تابعی کی صلاح و فضیلت سے) فتح عطا کر دی جائے گی۔‘‘[1] یعنی صحابۂ کرام کی وجہ سے تین دور خیرو فضیلت کے ہوں گے، اس بات کو صراحت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح ایک اور حدیث میں بیان فرمایا: ’خَیْرُ أُمَّتِي الْقَرْنُ الَّذِینَ یَلُونِي، ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَھُمْ، ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَھُمْ‘ ’’میری اُمّت کا بہترین طبقہ وہ ہے جو مجھ سے متصل ہے، پھر وہ جو اس کےبعد اس سے متصل ہے، پھر وہ جو اس سے متصل ہے۔‘‘ [2] اس حدیث میں جن تین قرنوں (زمانوں) کا ذکر ہے ان سے مراد عہدِ صحابہ،عہدِ تابعین اور عہدِ تبع تابعین ہیں۔ اس حدیث کی رُو سے یہ تینوں زمانے مابعد کے زمانوں کے مقابلے میں مجموعی اعتبار سے خیرو برکت کے لحاظ سے سب سے بہتر ہیں۔ اگرچہ ان میں بھی باہم تفاوت ہے، یعنی عہد صحابہ، عہدِ تابعین و تبع تابعین سے بہتر ہے۔ لیکن یہ دونوں دور بھی، جو 220ھ تک ہیں۔ مابعد کے اعتبار سے بہت بہتر ہیں۔ ان کے بعد بدعات اور دیگر اعتقادی فتنے عام اور حالات کافی متغیر ہو گئے۔[3] صحابۂ کرام کے فضائل میں قرآنی آیات اور احادیث صحیحہ اور بھی ہیں۔ ہم اختصار کے پیش نظر مذکورہ آیات و احادیث ہی پر اکتفا کرتے ہیں۔
[1] صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ، باب فضائل أصحاب النبي صلي اللّٰه عليه وسلم …، حدیث: 3649، وصحیح مسلم، فضائل الصحابۃ، باب فضل الصحابۃ، ثم الذین یلونھم…، حدیث: 2532 واللفظ لہ۔ [2] صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ، باب فضائل أصحاب النبي صلي اللّٰه عليه وسلم …، حدیث: 3650، وصحیح مسلم، فضائل الصحابۃ، باب فضل الصحابۃ، ثم الذین یلونھم…، حدیث: 2533، واللفظ لہ۔ [3] فتح الباري : 8/7، 9 مطبوعۃ دارالسلام ۔