کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 175
دوسری حدیث میں فرمایا: ’لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي فَلَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَھَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِھِمْ وَلَا نَصِیفَہٗ‘ ’’میرے صحابہ پر سبّ و شتم نہ کرو (انھیں جرح و تنقید اور برائی کا ہدف نہ بناؤ، انھیں اللہ تعالیٰ نے اتنا بلند رُتبہ عطا فرمایا ہے کہ) تم میں سے کوئی شخص اگر اُحد پہاڑ جتنا سونا بھی اللہ کی راہ میں خرچ کر دے تو وہ کسی صحابی کے خرچ کردہ ایک مُدّ (تقریباً 6سو 25گرام) بلکہ آدھے مُدّ (3 سو 12گرام) کے بھی برابر نہیں ہو سکتا۔‘‘[1] ایک اور حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’اَلنُّجُومُ أَمَنَۃٌ لِّلسَّمَائِ، فَإِذَا ذَہَبَتِ النُّجُومُ أَتَی السَّمَائَ مَا تُوعَدُ، وَأَنَا أَمَنَۃٌ لِّأَصْحَابِي، فَإِذَا ذَہَبْتُ أَنَا أَتٰی أَصْحَابِي مَا یُوعَدُونَ، وَأَصْحَابِي أَمَنَۃٌ لأُِّمَّتِي، فَإِذَا ذَہَبَ أَصْحَابِي أَتٰی أُمَّتِي مَا یُوعَدُونَ‘ ’’ستارے آسمان کی حفاظت کا ذریعہ ہیں، جب ستارے ختم ہو جائیں گے (قیامت کے دن) تو آسمان پر وہ وقت آجائے گا جس کا اس سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ اورمیں اپنے صحابہ کی حفاظت کا ذریعہ ہوں، جب میں (دنیا سے) چلا جاؤں گا تو صحابہ پر وہ وقت آجائے گا جس کا وعدہ ان سے کیا جاتا ہے اور میرے صحابہ میری امت کی حفاظت کاذریعہ ہیں، جب میرے صحابہ ختم ہوجائیں
[1] صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ، باب (5)، حدیث: 3673، وصحیح مسلم، فضائل الصحابۃ، باب تحریم سب الصحابۃ رضي اللّٰہ عنھم، حدیث: 2541,2540۔