کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 173
کا بیان نہیں ہے بلکہ ان کے بعد آنے والے لوگوں کی بھی فضیلت بتلائی گئی ہے، بشرطیکہ ان کے اندر ایک خوبی ہو گی اور وہ یہ کہ وہ مذکورہ دونوں قسم کے صحابہ کے نقش قدم پر چلنے والے اور اچھے طریقے سے ان کی پیروی کرنے والے ہوں گے۔ صحابہ کی کتنی عظیم فضیلت اور قدرومنزلت ہے کہ ان کے پیروکاروں کو بھی اتنا اونچا مقام عطا کر دیا گیا جس کی وضاحت اس آیت میں ہے: (مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ ۗ وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا ﴿٢٩﴾) ’’محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ آپ کے ساتھ ہیں، وہ کافروں پر بہت سخت ہیں، آپس میں نہایت مہربان ہیں، آپ انھیں رکوع و سجود کرتے دیکھیں گے، وہ اللہ کا فضل اور (اس کی) رضا مندی تلاش کرتے ہیں، ان کی خصوصی پہچان ان کے چہروں پر سجدوں کا نشان ہے، ان کی یہ صفت تورات میں ہے اور انجیل میں، ان کی صفت اس کھیتی کے مانند ہے جس نے اپنی کونپل نکالی، پھر اسے مضبوط کیا اور وہ (پودا) موٹا ہو گیا، پھر اپنے تنے پر سیدھا کھڑا ہو گیا، کسانوں کو خوش کرتاہے، (اللہ نے یہ اس لیے کیا) تاکہ ان (صحابۂ کرام) کی وجہ سے کفار کو خوب غصہ دلائے، اللہ نے ان لوگوں سے جو ان میں سے ایمان لائے اور نیک عمل کیے، مغفرت اور بہت بڑے اجر کا و عدہ کیا ہے۔‘‘[1]
[1] الفتح 29:48۔