کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 172
صحابیت کے قصر رفیع میں نقب زنی کا ارتکاب نہیں ہے؟ کیا اس طرح نفس صحابیت کا تقدس مجروح نہیں ہوتا؟اور صحابیت کی ردائے احترام (معاذ اللہ) تارتار نہیں ہوتی؟ بہر حال ہم عرض یہ کر رہے ہیں کہ قرآن و حدیث میں صحابۂ کرام کے جو عمومی فضائل و مناقب مذکور ہیں،وہ تمام صحابہ کو محیط و شامل ہیں، اس میں قطعاً کسی استثنا کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور ان نصوص کی وجہ سے ہم اس امر کے پابند ہیں کہ تمام صحابہ کو نفس صحابیت کے احترام میں یکساں عزت و احترام کا مستحق سمجھیں، اس سلسلے میں قرآنی آیات، احادیث رسول اور اقوالِ ائمہ ہر وقت ہمارے پیش نظر رہنے چاہئیں۔ قرآن کریم کی روشنی میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی فضیلت قرآن مجید کے متعدد مقامات پر اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی فضیلت بیان فرمائی ہے، مثلاً: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿١٠٠﴾) ’’مہاجرین اور انصار میں سے قبولِ اسلام میں پہلے سبقت کرنے والے اور وہ لوگ جو اچھے طریقے سے ان کے پیروکار ہیں، اللہ ان سب سے راضی ہو گیا اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ ہمیش رہیں گے، یہی ہے کامیابی بڑی۔‘‘[1] اس آیت میں صرف مہاجرین و انصار، صحابہ کے دونوں گروہوں ہی کی عظمت و فضیلت
[1] التوبۃ 100:9۔