کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 159
سے نکل کر کس طرح رفعت و شہرت اور عزت و عظمت کے بام عروج پر پہنچ سکتا ہے۔ وجۂ تسمیہ اسلامی سال کا، جسے قمری یا ہجری سال بھی کہا جاتا ہے، پہلا مہینہ محرم ہے، یعنی اسلامی سالِ نو کا آغاز ماہِ محرم سے ہوتا ہے، جیسے عیسوی سال کا آغاز جنوری سے ہوتا ہے۔ قمری مہینوں کے نام زمانۂ جاہلیت سے چلے آرہے ہیں سوائے محرم کے۔ اس کا نام ’’صفر اول‘‘ تھا جسے تبدیل کر کے ’’محرم‘‘ رکھا گیا۔ اسے ’’شہر اللہ‘‘ قرار دینے کی بھی یہی توجیہ بیان کی گئی ہے۔[1] عربوں نے اس کا نام محرم اس لیے رکھا کہ وہ لڑائی جھگڑے کو اس میں جائز نہیں سمجھتے تھے۔[2] جبکہ امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ اس مہینے کی حرمت میں تاکید پیدا کرنے کے لیے اس کا نام محرم رکھا گیا ہے کیونکہ عرب اسے کسی سال حلال قرار دے لیتے تھے اور اس کی جگہ دوسرے مہینے کو حرمت والا قرار دے لیتے تھے۔[3] فضائل (1) قرآن مجید نے چار مہینوں کو حرمت والا قرار دیا ہے، ان میں سے ایک ’’محرم‘‘ ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے (إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللّٰهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ۚ) ’’بے شک اللہ کے نزدیک مہینوں کی گنتی بارہ مہینے ہی ہے اللہ کی کتاب میں جس دن سے اس نے آسمانوں اور زمین کو پیداکیا، ان میں سے چار مہینے
[1] الدیباج للسیوطي: 113/3، وجمہرۃ اللغۃ لابن درید: 142/2۔ [2] لسان العرب: 10/15،مادۃ: ح، ر، م۔ [3] تفسیر ابن کثیر: 467/2۔