کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 152
اس اہتمام میں کمی ہو تو اسے دور کیا جائے اور لوگوں میں چاند دیکھنے کی رغبت اور شوق پیدا کیا جائے۔ علامہ قرافی رحمۃ اللہ علیہ نے رؤیتِ ہلال کے مسئلے پر بہت تفصیل سے لکھا ہے اور یہ بحث ان کی مشہور تصنیف الفُرُوق کے صفحہ 8 تا15 میں پھیلی ہوئی ہے۔ جس کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ رؤیتِ ہلال کے دو پہلو ہیں: ایک خبر کا اور دوسر ا شہادت کا، اس اعتبار سے اس میں قضاء (فیصلہ) کا پہلونمایاں ہے۔ خبر کی حد تک، تمام انتظامات کی ذمہ دار حکومت ہے (ان میں جو کمی اور کوتاہی ہے، حکومت اس کے ازالے کا اہتمام کرے) کہ ہر ممکنہ طریقے سے، سائنسی آلات وغیرہ کی مدد لے کر یا عوام میں شعور اور رؤیت کا اہتمام پیدا کرکے کمیٹی کو چاند کے بارے میں تمام خبریں بروقت پہنچائی جائیں۔ جہاں تک شہادت کا معاملہ ہے، اس کی جانچ پرکھ کا کام علماء کا ہے، وہی اس کا فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں کہ رؤیتِ ہلال کی جو شہادتیں میسر آئی ہیں، وہ کس حد تک قابل قبول یا قابل رد ہیں اور آیا ان کی بنیاد پر رؤیت کا فیصلہ صحیح ہے یا غلط؟… حکومت کا کوئی انتظامی ادارہ شہادتوں کی جانچ پڑتال کا اہل نہیں کیونکہ اس میں حکومت کی سیاسی مصلحتیں اور مفادات درمیان میں آسکتے ہیں جو اس سارے کام کو مشکوک بنادیں گے اور اسی وجہ سے عوام ان معاملات میں حکومت کے فیصلوں پر اعتماد نہیں کرتے۔ جبکہ علماء کے سامنے اس قسم کے کوئی مفادات نہیں ہوتے، وہ تو صرف لوجہِ اللہ عوام کی دینی رہنمائی کافرضِ منصبی اداکرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بنابریں رؤیتِ ہلال کمیٹی کے ختم کرنے کی تجویز غیر معقول اور ایک بنے بنائے نظم کو بگاڑ نے کی مذموم سعی ہے، البتہ یہ ضروری ہے کہ اس کمیٹی کو زیادہ مؤثر اور قابل