کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 147
بعض دفعہ31 ہوجاتے ہیں۔ وہ کیا کریں؟ تو حکم یہی ہے کہ جس ملک میں بھی جائیں اگر وہاں ابھی رمضان ختم نہیں ہوا ہے تو وہاں جانے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہاں کے مسلمانوں کے ساتھ وہ روزے رکھیں، چاہے وہ سفر کرنے سے پہلے اپنے ملک میں اس ملک سے ایک یا دودن پہلے روزے رکھ چکے ہوں۔ اس طرح امکان ہے کہ ان کے روزے 30 کے بجائے 31 ہوجائیں، لیکن ان کے لیے وہاں کے مسلمانوں کے ساتھ ہی عید الفطر کرنی ضروری ہوگی، اس سے پہلے وہ روزہ رکھنا ترک نہیں کریں گے۔ ان کا ایک زائد روزہ ان کے لیے نفلی ہوجائے گا۔ اسی طرح یہ بھی امکان ہے کہ جب وہ دوسرے اسلامی ملک میں جائیں تو وہاں ہلالِ شوال نظر آجائے جبکہ ان کے روزے 28 ہی ہوں، اس صورت میں بھی ان کے لیے عید الفطر ان کے ساتھ ہی کرنی ضروری ہوگی اور یہ ایک روزے کی بعد میں قضا دے لیں گے۔ اور اگر 29 روزے پورے ہوجائیں تو پھر کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا، ان کے روزے پورے رمضان کے روزے ہی شمار ہوں گے کیونکہ مہینہ کبھی29 دن کا بھی ہوتا ہے، البتہ 28 یا 31 دن کا نہیں ہوسکتا۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے دن لمبا ہوجائے، مثلاً:ایک شخص روزے کی حالت میں غروب شمس کے قریب سفر کا آغاز کرتاہے لیکن وہ جس ملک کی طرف سفر کررہا ہے وہاں سورج تاخیر سے غروب ہوتاہے، بنابریں اس کا دن گھنٹہ یا دو گھنٹہ لمبا ہوجائے، تو ظاہر بات ہے کہ وہ راستے میں روزہ اسی وقت افطار کرے گا جب سورج کے غروب ہونے کا یقین ہوجائے گا چاہے اپنے ملک کے مقابلے میں اس کا روزہ کچھ لمبا ہوجائے۔ علاوہ ازیں اس کے برعکس دن چھوٹا بھی ہوسکتا ہے اس صورت میں اس کو سہولت مل جائے گی اور معمول سے کچھ دیر پہلے روزہ افطار کرلے گا۔