کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 143
کی گواہی کا بیان۔‘‘ اور اس کے تحت امیرِ مکہ حارث بن حاطب کا یہ واقعہ بیان کیا ہے: ’أَنَّ أَمِیرَ مَکَّۃَ خَطَبَ ثُمَّ قَالَ: عَہِدَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم أَنْ نَنْسُکَ لِلرُّؤْیَۃِ، فَإِنْ لَمْ نَرَہُ وَ شَہِدَ شَاہِدَا عَدْلٍ نَسَکْنَا بِشَہَادَتِہِمَا‘ ’’امیر مکہ نے خطاب کیا اور اس میں اس نے یہ بھی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے عہد لیا ہے کہ ہم چاند دیکھ کر حج کے ارکان ادا کریں۔ اگر ہم خود نہ دیکھ سکیں اور دوعادل گواہ گواہی دے دیں تو ہم ان کی گواہی پر حج کرلیں۔‘‘ اسی روایت میں یہ بھی ہے کہ امیر مکہ نے یہ بھی کہا کہ ’’اس مجلس میں بلاشبہ ایسی شخصیت موجود ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے متعلق مجھ سے زیادہ باخبر ہے۔‘‘ اور یہ کہہ کر انھوں نے اس شخصیت کی طرف اشارہ کیا، یہ شخصیت حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی تھی، ان سے جب پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا: ’بِذٰلِکَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ‘ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اسی بات کا حکم دیا ہے۔‘‘ امام ابوداود نے ایک دوسری روایت یہ بیان کی ہے کہ ربعی بن حراش ایک صحابی کے حوالے سے بیان کرتے ہیں: ’اِخْتَلَفَ النَّاسُ فِي آخِرِ یَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ، فَقَدِمَ أَعْرَابِیَّانِ فَشَہِدَا عِنْدَ النَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم بِاللّٰہِ لَأَہَلَّا الْہِلَالَ أَمْسِ عَشِیَّۃً، فَأَمَرَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم اَلنَّاسَ أَنْ یُفْطِرُوا، زَادَ خَلَفٌ فِي حَدِیثِہِ: وَ أَنْ یَغْدُوا إِلٰی مُصَلَّاہُمْ‘ ’’رمضان کے آخری دن کی بابت لوگوں کا اختلاف ہوگیا تو دو اعرابی (دیہاتی) آئے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اللہ کی قسم کھاکر کہا کہ انھوں نے (گاؤں سے مدینہ آتے ہوئے) کل شام کو چاند دیکھا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم