کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 137
کہ انھوں نے مرکزی رؤیتِ ہلال کمیٹی کے متوازی جو غیر سرکاری کمیٹی یا کمیٹیاں بنائی ہوئی ہیں، ان کو ختم کر دیا جائے یا وہ اپنے آپ کو اس بات کا پابند کریں کہ ان کے سامنے رؤیت کی جو گواہیاں آئیں، اگر وہ ان سے مطمئن ہوں تو پہلے مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کو، اگر اس کا اجلاس ہو رہا ہو، ان سے آگاہ کریں، وہ یقینا ان پر غور کرے گی، بلاوجہ وہ اس کو رد نہیں کرے گی جیسا کہ راقم کو ذاتی طور پر اس کے طریقِ کار سے آگاہی ہے۔ اس نے پہلے بھی اہل خیبر کی رؤیت پر بعض دفعہ فیصلہ کیا ہے جب کہ ان کی گواہی شہادت کے شرعی تقاضوں پر پوری اتری ہے۔ اور اگر ملک کے دوسرے حصوں میں 28 تاریخ ہو جیسا کہ بد قسمتی سے ایک عرصے سے یہ صورت حال چلی آ رہی ہے تو کوئی صورت ایسی بنائی جائے کہ جب تک یہ صورت حال موجود ہے مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی ہنگامی طور پر اپنے اراکین سے موبائل فون پر رابطہ کر کے ایک دوسرے کی رائے حاصل کرنے کی کوشش کرے، آج کل اس طرح فوری رابطہ کر کے فیصلہ کرنا مشکل نہیں ہے۔ بصورت دیگر صوبہ خیبر کے علماء کی کمیٹی اگر پوری طرح مطمئن ہو تو وہ خیبر کی حد تک رؤیت کا فیصلہ کر دے، تا ہم اس کے لیے تین باتوں کا اہتمام ضروری ہے۔ اول: یہ کہ یہ کمیٹی تمام مکاتب فکر کے علماء پر مشتمل ہو۔ دوم: سرکاری مداخلت سے آزاد ہو۔ سوم: اگر دوسرے روز خیبر میں بھی (جب کہ دوسرے حصوں میں 29 اور سرحد میں یکم تاریخ ہو) چاند افق پر نظر نہ آئے تو واضح طور پر اپنی غلطی کا اعتراف و اعلان کرے اور آئندہ کے لیے مکمل طور پر مرکزی کمیٹی کے فیصلے کی پابندی کا اہتمام کرے۔