کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 132
کی تائید ہوتی ہے۔ 2 البتہ فقہاء اس باب میں مختلف ہیں کہ صوم اور افطارِ صوم کے باب میں یہ اختلافِ مطلع معتبر ہے یا نہیں؟ محققین احناف اور علمائِ امت کی تصریحات اور ان کے دلائل کی روشنی میں مجلس کی متفقہ رائے ہے کہ ’’بلادِ بعیدہ میں اس باب میں بھی اختلافِ مطلع معتبر ہے۔‘‘ 3 بلادِ بعیدہ سے مراد یہ ہے کہ ان میں باہم اس قدر دوری واقع ہو کہ عادتًا ان کی رؤیت میں ایک دن کافرق ہوتا ہے۔ ایک شہر میں ایک دن پہلے چاند نظر آتا ہے اور دوسرے میں ایک دن کے بعد۔ ان بلادِ بعیدہ میں اگر ایک کی رؤیت دوسرے کے لیے لازم کردی جائے تو مہینہ کسی جگہ 28 دن کا رہ جائے گا اور کسی جگہ 30 دن کا قرار پائے گا۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت سے اسی قول کی تائید ہوتی ہے۔ 4 بلادِ قریبہ وہ شہر ہیں جن کی رؤیت میں عادتًا ایک دن کا فرق نہیں پڑتا، ایک ماہ کی مسافت کی دوری جو تقریباً 500یا 600میل ہوتی ہے کو بلادِ بعیدہ قرار دیتے ہیں اور اس سے کم کو بلادِ قریبہ۔ مجلس اس سلسلے میں ایک ایسے چارٹ کی ضرورت سمجھتی ہے جس سے معلوم ہوجائے کہ مطلع کتنی مسافت پر بدلتا ہے۔ اور کن کن ملکوں کا مطلع ایک ہے۔ ہندوستان و پاکستان کے بیشتر حصوں اور بعض قریبی ملکوں، مثلاً: نیپال وغیرہ کا مطلع ایک ہے۔ علماءِ ہندوپاک کا عمل ہمیشہ اسی پر رہا ہے اور غالبًا تجربہ سے بھی یہی ثابت ہے۔ ان ملکوں کے شہروں میں اس قدر بعدِ مسافت نہیں ہے کہ مہینے میں ایک دن کا فرق پڑتا ہو۔ اس بنیاد پر اِن دونوں ملکوں میں جہاں بھی چاند دیکھا جائے، شرعی ثبوت کے بعد اس کا ماننا ان دونوں