کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 124
کو بھی اس کام میں استعمال کرنے اور عید ایک ہی دن منانے کا کوئی اہتمام نہیں ہوا اور ملک کے وسیع وعریض ہونے کی صورت میں شدید اختلافِ مطالع کی مشکلات بھی اس میں پیش آسکتی ہیں۔ لیکن پاکستان کے عوام اور حکومت کی اگر یہی خواہش ہے کہ عید پورے پاکستان میں ایک ہی دن ہو تو شرعی اعتبار سے اس کی بھی گنجائش ہے۔ شرط یہ ہے کہ عید کا اعلان پوری طرح شرعی ضابطۂ شہادت کے تابع ہو۔‘‘[1] اس تحریر پر مولانا مفتی محمد شفیع کے علاوہ، مولانا ظفر احمد عثمانی، مولانا محمد یوسف بنوری اور مولانا مفتی رشید احمد کے بھی دستخط ہیں اور یہ تحریر 1386ھ (آج سے 45 سال پہلے) کی ہے۔ اس میں مذکورہ عبارت کے بعد شہادت کا وہ ضابطہ بیان کیا گیا ہے جس کے مطابق مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی چاند کے ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرتی ہے۔ ہم نے یہ اقتباس صرف اس لیے پیش کیا ہے کہ اس میں صرف ایک ملک کے اندر بھی عید کی وحدت کو غیر ضروری قرار دیا گیا ہے (جو فی الواقع درست بھی ہے) چہ جائیکہ عالم اسلام میں ایک ہی دن عید کا اہتمام ضروری قرار دیا جائے۔ اختلافِ مطالع میں بہت زیادہ فرق کی صورت میں رؤیتِ ہلال میں جو مشکلات ہیں، اس کا بھی اعتراف ہے۔ جس کے صاف معنی یہ ہیں کہ اختلافِ مطالع میں بہت زیادہ فرق کو نظر انداز کرنا صحیح نہیں ہے، اس لیے کسی ایک چھوٹے ملک کی حد تک، تو عیدین و رمضان میں وَحدت کا اہتمام ممکن ہے اور صحیح بھی ہوسکتا ہے کیونکہ اس کے مختلف علاقوں میں مطالع کا اختلاف زیادہ نہیں ہوتا، تھوڑا بہت جو اختلاف ہے اسے ناقابل اعتبار قرار دیا جاسکتا ہے لیکن جن ملکوں کے درمیان مطالع کا بہت زیادہ اختلاف اور
[1] جواہر الفقہ، مفتی محمد شفیع مرحوم: 398,397/1۔