کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 118
٭ کیا رؤیت میں علم فلکیات سے کچھ مدد لی جاسکتی ہے؟ ٭ کیا اس کی بنیاد پر پورے سال کے لیے کیلنڈر بنایا جاسکتا ہے؟ ٭ جہاں موسم اکثر ابر آلود رہتا ہو اور وہاں رؤیت کا اہتمام ممکن ہی نہ ہو، ایسے ممالک میں رؤیت کا اثبات کس طرح ہوگا؟ ٭ فقہ حنفی کا مسئلہ اور پاک وہند کے علمائے احناف کا موقف ٭ ایک علاقے کے لوگوں کا یہ موقف کہاں تک صحیح ہے کہ انھوں نے غیر سرکاری کمیٹیاں بنائی ہوئی ہیں اور وہ مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کے برعکس فیصلہ کرکے ایک یا دو روز پہلے ہی چاند کی رؤیت کا اعلان کردیتے ہیں؟ ٭ رؤیت کے اثبات کے لیے کتنے گواہ ضروری ہیں؟ ٭ وزارتِ مذہبی امور کی تجاویز جو چند سال قبل منظر عام پر آئی تھیں، ان کی حیثیت کیا ہے؟ ٭ اس مسئلے کے حل کے لیے کس قسم کے اقدامات کی ضرورت ہے؟ اس کتاب کا موضوع چونکہ بارہ اسلامی مہینے ہے اور ہر مہینے کا اثبات چاند دیکھنے ہی سے ہوتا ہے، اس لیے رؤیت ہلال کی اہمیت بھی ہے اور اس کی حیثیت بھی اولین ہے۔ بنا بریں اس مسئلے پر روشنی ڈالنا نہایت ضروری ہے۔ چنانچہ ہم نہایت اختصار سے اس سے متعلقہ مسائل کا جائزہ بتوفیق اللّٰہ وعونہ پیش کرتے ہیں۔ نوعیت مسئلہ مہ و سال کا دارومدار بالاتفاق سورج کی بجائے چاند پر ہے لیکن کائنات کی وسعت کی وجہ سے پوری دنیا میں ایک ہی روز مہ و سال کی ابتدا یا انتہا ناممکن ہے کیونکہ