کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 114
’’اور وہ لوگ جو طاغوت کی عبادت سے بچتے اور اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں، ان کے لیے خوش خبری ہے، پس میرے ان بندوں کو خوش خبری دے دیجیے جو بات سنتے ہیں اور اس میں سے اچھی بات کی پیروی کرتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت سے نوازا ہے اور یہی لوگ اصحاب دانش ہیں ۔‘‘[1] یہی حال سنت اور بدعت کا ہے کہ سنت کو اختیار اور بدعت سے اجتناب کیا جائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اپنی وصیت میں انھی دو باتوں کی تاکید فرمائی ہے: ’فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِینَ الْمَہْدِیِّینَ تَمَسَّکُوا بِہَا وَعَضُّوا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الأُْمُورِ فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ‘ ’’ تم میری سنت کو اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت (طریقے) کو لازم پکڑنا ، اس کو مضبوطی سے تھامنا اور دانتوں سے اس کو پکڑنا اور (دین میں) نئے نئے کاموں سے بچنا، اس لیے کہ (دین میں) ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ [2] داعیان حق کی ذمہ داری داعیان حق کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمان عوام کو توحید و سنت کی دعوت دیں اور شرک و بدعت سے اجتناب کی تلقین کریں ، دعوت الی اللہ کی یہی دو بنیادیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے درج ذیل فرمان میں بھی یہی بات بیان کی گئی ہے: (وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ
[1] الزمر 18,17:39۔ [2] سنن أبي داود، السنۃ، باب في لزوم السنۃ، حدیث: 4607۔