کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 107
چنانچہ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ بھی دونوں حدیثیں(مَنْ سَنَّ … اور مَنْ دَعَا إِلٰی ھُدًی …) بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ’مَنْ سَنَّ سُنَّۃً حَسَنَۃً وَمَنْ سَنَّ سُنَّۃً سَیِّئَۃً‘ اَلْحَدِیثَ وَفِي الْحَدِیثِ اْلآخَرِ ’مَنْ دَعَا إِلٰی ھُدًی وَمَنْ دَعَا إِلٰی ضَلَالَۃٍ‘ ہٰذَانِ الْحَدِیثَانِ صَرِیحَانِ فِي الْحَثِّ عَلَی اسْتِحْبَابِ سَنِّ الأُْمُورِ الْحَسَنَۃِ وَتَحْرِیمِ سَنِّ الأُْمُورِ السَّیِّئَۃِ، وَأَنَّ مَنْ سَنَّ سُنَّۃً حَسَنَۃً کَانَ لَہٗ مِثْلُ أَجْرِ کُلِّ مَنْ یَّعْمَلُ بِہَا إِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ، وَمَنْ سَنَّ سُنَّۃً سَیِّئَۃً کَانَ عَلَیْہِ مِثْلُ وِزْرِکُلِّ مَنْ یَّعْمَلُ بِہَا إِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ، وَأَنَّ مَنْ دَعَا إِلٰی ہُدًی کَانَ لَہُ مِثْلُ أُجُورِ مُتَابِعِیہِ أَوْإِلٰی ضَلَالَۃٍ کَانَ عَلَیْہِ مِثْلُ آثَامِ تَابِعِیہِ، سَوَائٌ کَانَ ذٰلِکَ الْہُدٰی وَالضَّلاَلَۃُ ہُوَ الَّذِي ابْتَدَأَہُ أَمْ کَانَ مَسْبُوقًا إِلَیْہِ وَسَوَائٌ کَانَ ذٰلِکَ تَعْلِیمَ عِلْمٍ أَوْ عِبَادَۃٍ أَوْ أَدَبٍ أَوْ غَیْرِ ذٰلِکَ‘ ’’حدیث من سن سنۃ حسنۃ … اور حدیث من دعا إلی ہدی… یہ دونوں حدیثیں اس امر کی ترغیب میں صریح ہیں کہ امور حسنہ کا جاری کرنا مستحب اور امور سیئہ کے طریقے ایجاد کرنا حرام ہے اور جس نے کوئی اچھا طریقہ جاری کیا تو اس کو ان تمام لوگوں کی مثل اجر ملے گا جو قیامت تک اس پر عمل کریں گے اور جس نے کوئی برا طریقہ ایجاد کیا تو اس پر ان تمام لوگوں کے گناہوں کا بوجھ بھی ہوگا جو قیامت تک اس پر عمل کریں گے اور جس نے ہدایت کی طرف بلایا تو اس کو ان تمام لوگوں کی مثل اجر ملے گا جو اس ہدایت