کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 106
بجائے ان میں تضاد پیدا کررہے ہیں۔ ہَدَا ہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی ۔ بہرحال زیر بحث الفاظِ حدیث مَنْ سَنَّ سُنَّۃً حَسَنَۃً سے مراد سنت متروکہ کا احیا یا کسی امر مشروع کا اِجرا یا کسی عمل صالح کا ایسی جگہوں پر نفاذ ہے جہاں لوگ اس کو فراموش کیے ہوئے ہوں اور اس کی تجدید و یاد دہانی سے لوگ اس پر عمل شروع کر دیں، یا جیسے کسی مسلمان گھرانے میں ، مثلاً : پردے کا رواج ختم ہوگیا ہو، کسی اللہ کے بندے کی کوشش سے وہاں کی خواتین پھر پردے کا اہتمام شروع کردیں ، یا حکمران اور حکام اعلیٰ اپنے اپنے دائرۂ اثرو اقتدار میں دینی امور کی تنفیذ کریں اور پھر لوگ ان پر عمل کرنا شروع کردیں، وَعَلٰی ہٰذَا الْقِیَاسِ اس قسم کی دیگر صورتیں جن سے مقصود لوگوں کے اندر دین کا شوق اور اس پر عمل کرنے کا جذبہ پیدا کرنا ہو۔ ان مساعیٔ حسنہ کے نتیجے میں جو لوگ ہدایت کا راستہ اپنائیں گے، بدعات چھوڑ کر سنت پر عمل کریں گے، بے دینی اور بدعملی والی زندگی کے بجائے متقیانہ زندگی اختیار کریں گے، ان کا اجر ان کو تو ملے گا ہی لیکن جو شخص ان کی ہدایت کا ذریعہ بنے گا، اس کو بھی ان سب کا اجر ملے گا۔ اسی طرح جو کسی برائی کا سبب بنے گا تو اس کی جہد و کاوش سے جتنے لوگ بھی اس برائی کا راستہ اپنائیں گے، ان سب کے گناہ میں اس برائی کی طرف رہنمائی کرنے والا بھی برابر کا شریک ہوگا۔ یہ اس حدیث مَنْ سَنَّ سُنَّۃً حَسَنَۃً أَوْ سَیِّئَۃً کا وہ صحیح مفہوم ہے جو دیگر دلائل شرعیہ کے موافق اور ہم معنی ہے، اس میں اتباع شریعت، تنفیذِ شریعت اور ترغیب شریعت کا بیان ہے نہ کہ (نعوذ باللّٰہ) شریعت سازی اور متوازی دین گھڑنے کی اجازت جیسا کہ اہل بدعت اس سے یہ جواز کشید کرنے کی مذموم سعی کرتے ہیں۔ ہَدَاہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی ۔