کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 105
مطلب گمراہی کی دعوت دینا ہے، اس لیے کہ حسنہ کیا ہے اور سیئہ کیا ہے؟ یا بالفاظ دیگر ہدایت کیا ہے اور برائی کیا ہے؟ اس کا تعین انسانی عقل نہیں کر سکتی، یہ صرف اور صرف شارع کا کام ہے ۔ جب کسی بھی شخص کو ، چاہے وہ کتنا بھی عالم فاضل اور دانشور و محقق ہو ، یہ حق ہی حاصل نہیں ہے کہ وہ محض اپنی عقل و فہم سے کسی عمل کی بابت یہ کہہ سکے کہ یہ نیکی اور برائی ہے یا یہ ہدایت ہے اور یہ گمراہی ہے۔ یہ فیصلہ صرف نصوص شریعت اور اصول شریعت ہی کی روشنی میں کیا جائے گا۔ تو پھر کسی کو بھی دین میں نیا طریقہ ایجاد کرنے کا حق کس طرح حاصل ہو سکتا ہے؟ ثالثاً: اسی لیے اہل باطل کے استدلال کے غلط ہونے کی ایک تیسری وجہ یہ ہے کہ حسنہ اور سیئہ کی وضاحت صرف اللہ یا اس کا رسول ہی کر سکتا ہے، کسی کی عقل یہ فیصلہ نہیں کر سکتی۔ بنا بریں مَنْ سَنَّ سُنَّۃً حَسَنَۃً کے معنی اپنی طرف سے دین میں نیا کام نکالنے کے ہرگز نہیں ہو سکتے۔ اس کا مطلب لازمی طور پر ثابت شدہ سنت حسنہ کی پیروی، یا اس کا زندہ کرنا اور اس کو فروغ دینا ہی ہوگا۔ رابعاً: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ فرما دیا: کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ (ہر بدعت گمراہی ہے) پھر کوئی بھی بدعت ، حسنہ کس طرح ہو سکتی ہے؟ اگر سَنَّ سُنَّۃً حَسَنَۃً کا مطلب بدعت حسنہ ایجاد کرنا ہے اور اس میں آپ نے اس کی اجازت دی ہے تو پھر آپ کا یہ فرمانا کہ ہر بدعت گمراہی ہے ، کیوں کر صحیح ہو سکتا ہے؟ پھر تو یہ دونوں حدیثیں ایک دوسرے سے متصادم ٹھہریں گی، ایک میں بدعت سازی کی اجازت ہے اور دوسری میں ممانعت۔ کیا فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ تضاد اور تصادم ہو سکتا ہے؟ یقینا نہیں ہو سکتا۔ احادیث رسول میں باہم تضاد یا تصادم نہیں، یہ محض لوگوں کا حزبی تعصب اور بدعت سازی کا شوق فراواں ہے جس کی وجہ سے وہ احادیث رسول کے صحیح مفہوم کو سمجھنے کے