کتاب: مسئلہ حیاۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم - صفحہ 57
نے جو رائے قبول کی ہے روایات میں ضعف کے باوجود وہی راجح معلوم ہوتی ہے سارے واقعات اخباری انداز کے ہیں ان کا انداز احادیث اور محدثین کی ہمسری نہیں ابو القاسم سہیلی بعض شہداء احداورصلحاء کے اجسام کا ذکر فرماتے ہین کہ وہ کئی سال کے بعد اپنی قبروں سے صحیح سالم بر آمد ہوئے اور دوسری جگہ دفن کیے گئے ، اس کے بعد فرماتے ہیں ۔ والا اخبار بذلک صحیحۃ)روض الانف ص۳۴ جلد۱) ۔ پھر فرماتے ہیں۔ قال علیہ السلام ان اللہ حرم علی الارض ان تاکل اجساد الانبیاء اخرجہ سلیمان بن اشعت وذکر ابو جعفر الدٰودی فی کتاب التاسی ھٰذاالحدیث بذیادۃ وذکر الشھداء والعلماء والموذنین وھی زیادۃ غریبۃ لم تقع (لی) فی مسند غیر ان الدٰودی من اھل الثقۃ والحلم ۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کے اجسام زمین پر حرام فرما دیے ہیں سلیمان بن اشعت نے اسے تخریج فرمایا ہے ابو جعفر داودی نے اس حدیث میں شہداء علماء اور موذنین کا بھی اضافہ کیا ہے اس زیارت میں بے شک غرابت ہے لیکن داودی عالم اور ثقہ ہیں۔
سہیلی اور شوکانی نے ان احادیث کے متعلق صحت یا ثقاہت کا ذکر فرمایا ہے اس کے باوجود مجھے اعتراف ہے کہ یہ ذخیرہ ضعف سے خالی نہیں بخاری رحمہ اللہ اور منذری رحمہ اللہ ذہبی وغیرہ ائمہ فن نے ان پر تنقید فرمائی ہے اور یہ حضرات سہیلی وغیرہ سے اپنے فن میں زیادہ مستند ہیں اس لیے اگر منشی صاحب اپنی رائے پر اصرار فرمائیں تو نہیں اس کا حق ہے۔
فان العلم امانۃ والجھل عن الحقائق خیانۃ والتمسک بالنصوص دیانۃ والاعراض عن التحریف والتاویل صیانۃ ومن حرم عن ذلک فقد حرم بعض الخیر واللہ ولی التوفیق علیہ توکلت وھوحسبی ونعم الوکیل ولا حول ولا قوۃ الاباللہ علیہ اعتمد والیہ انیب۔(الاعتصام ص۲۷ جلد ۱۰ مورخہ ۳ جنوری ۱۹۵۹ھ(