کتاب: مسئلہ حیاۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم - صفحہ 37
امتحان ہوتو یہ درست ہے اس کا انکار کرنا غلطی ہے یہ زندگی نص صریح سےثابت ہے۔ پھر ص۵۳ میں فرماتے ہیں جسم کے ساتھ روح کا تعلق پانچ طرح کا ہوتا ہے۔
۱۔ ما ں کے پیٹ میں بصورت جنین۔
۲۔ پیدائش کے بعد۔
۳۔ نیند کے وقت من وجہ تعلق ، من وجہ علیحدگی۔
۴۔ برزخ کا تعلق ، اس میں گو علیحدگی ہوجاتی ہے لیکن تجردکلی نہیں ہوتا بلکہ سلام کے جواب کے لیے اسے لوٹایا جاتا ہے لیکن یہ دنیوی زندگی نہیں ہوتی جو اسے قیامت سے پہلے حاصل تھی۔
۵۔ قیامت کے دن کا یہ کامل ترین تعلق ہر پہلے چاروں قسم کے تعلق کو اس سے کوئی نسبت نہیں حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے اہل سنت کے مسلک کی اس میں پوری وضاحت فرمادی ہے۔
دنیوی زندگی کا ائمہ سنت کے سلف امت میں کوئی بھی قائل نہیں معلوم نہیں شیخ عبد الحق اور مولانا حسین احمد رحمہ اللہ نے یہ مصیبت کہاں سے خرید فرمائی درحقیقت یہ بات بے تکی سی ہے جو کسی پہلو سے بھی درست نہیں بیٹھی ، عفا اللہ عنہما
حدیث نمبر۵:
ان اللہ حرم علی الارض ان تاکل اجساد النبیاء
رواہ اصحاب السنن وابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح کہا، تنقیح الرواۃ فی تخریج احادیث المشکوٰۃ میں بعض ائمہ سے اس حدیث کی تصیحح نقل کرنے کے بعد لکھا ہے۔
وللحدیث طرق جمعھا المنذری فی جزء فتعدد الطرق یشد بعظھا بعضاً
حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے بھی جلاء الافہام میں ابن حاتم کی جرح کے جواب میں کوشش فرمائی ہے جس کی بنیاد عبد الرحمٰن بن یزید بن جابر اور عبد الرحمٰن بن یزید بن تمیم کے اشتباہ پر رکھی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ جلاء الافہام کی ساری بحث پڑھنے کےبعد بھی ذہن صاف نہیں ہوتا۔