کتاب: مسئلہ حیاۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم - صفحہ 15
اغراض الدنیا بتعلم علم اذ لا یعصل الدنیا الا بالتشبہ باھل الھدایۃ ولا بالذین یدعون الی انفسھم ویامرون بعب انفسھم ھٰؤلاء قطاع الطریق دجلون کذابون ماتونون فتانون ایاکم وایاکم ولا تتبعو الامن دعا الی کتاب اللہ وسنۃ رسولہ" الخ۔ (تفہیمات جلد ١۔ص۲١۴( مجھے قطعًا یہ لوگ پسند نہیں جو دنیا کمانے کے لے بیعت کرتے ہیں اور نہ ہی یہ لوگ مجھے پسند ہیں جو دنیوی اغراض کے لیے علم حاصل کریں۔ کیونکہ دنیا حاصل کرنے کے لئے نیکوں کے ساتھ تشبیہ ضروری سمجھتے ہیں نہ ہی وہ لوگ مجھے پسند ہیں جو لوگوں کو اپنی طرف دعوت دیں یہ لوگ ڈاکو اور دجال ہیں خود فتنے ہی میں مبتلا ہیں اور لوگوں کو اس میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں، صرف ان لوگوں کا اتباع کرناچا ہیئے جوکتاب و سنت کی طرف دعوت دیں۔ ظاہر ہے کہ شاہ صاحب ریا کارانہ تصوف اور دنیا کمانے کے لیے بیعت کے سلسلوں کو قطعًا پسند نہ فرماتے بلکہ ایسےلوگوں کو دجال ڈاکو اور فتنہ انگیز سمجھتے ہیں آج کے خانقاہی نظام اور پیر پرستی کے اداروں کی شاہ صاحب کی نظریں کیا آبرو ہوسکتی ہے وہ سرے سے پیر پرستی کی دعوت ہی کوناپسند فرماتے ہیں۔ مروجہ فقہی مسالک اور ان پر جمود کے متعلق شاہ صاحب کی مزید وضاحت :
رب انسان منکم یبلغہ حدیث من احادیث نبیکم فلا یعمل بہ ویقول انما عملی علی مذھب فلان لا علی الحدیث ثم احتال بان فھم الحدیث والقضاء بہ من شان الکمل المھرۃ وان ائمۃ لم یکونوا ممن نخفی علیھم ھذٰا الحدیث فما ترکوہ الالوجہ ظھر لھم فی الدین من نسخ اومرجو حیۃ۔الخ۔(تفہیما ت ص۲١۴ -۲١۵ جلد١(
بہت سے لوگوں کو جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث معلوم ہو جاتی ہے تو وہ اس پر عمل نہیں کرتے۔ وہ یہ حیلہ کرتے ہیں کہ فلاں شخص کے مذہب پر میرا عمل ہے حدیث سمجھنا معمولی آدمی کاکام نہیں امام اس حدیث سے بے خبر نہیں تھے۔ یہ حدیث منسوخ ہوگئی یا مرجوح یہ قطعًا درست نہیں اگر پیغمبر پر ایمان ہے تو اس کی اتباع کرنا چاہیئے۔ مذہب اس کے مخالف ہو یا موافق ، خدا تعالی کا منشایہ ہے کہ کتاب وسنت کے ساتھ تعلق رکھا جائے۔