کتاب: مسئلہ حیاۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم - صفحہ 14
نہ کرووں۔ ودر فروع پیروی علمائے محدثین کو جامع باشندمیاں فقہ وحدیث کردن ودائما تفریعات فقیہ رابر کتاب و سنت عرض نمودن آنچہ موافق باشد درچیز قبول آدردن والا کالائے بدیریش خاوند دادن۔ امت راہیچ وقت از عرض مجتہدات برکتاب وسنت استغناء حاصل نیست وسخن متقشفہ فقہاء کہ تقلید عالے رادستاریز ساختہ تبتع سنت راترک کردہ اندنہ شنیدن وبدیشاں التفات نہ کردن وقربت خداجستن بددری ایناں"الخ (تفہیمات جلد۲،ص ۲۴۰( ترجمہ: فقیر کی پہلی وصیت یہ ہے کہ اعتقاد اور عمل میں کتاب وسنت کی پابندی کی جائے اور ان دونوں سے شغل رکھے اور پڑھے اور اگر نہ پڑھ سکے تو ایک ورق کا ترجمہ سنے۔ عقائد میں متقدمین اہل سنت کی پیروی کرے سلف نے جن چیزوں کی تفتیش نہیں کی ان کی تفتیش نہ کرے اور خام کا رفلاسفہ کی پروانہ کرے۔ فروع میں آئمہ حدیث کی پیروی کرے جن کی فقہ اور حدیث دونوں پر نظر ہو۔ فقہ کے فروعی مسائل کوہمیشہ کتاب و سنت پر پیش کرتا رہے۔ جو موافق ہو ان کو قبول کرے باقی کو رد کردے۔ امت کو اپنے اجتہادی مسائل کتاب و سنت پر پیش کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ متقشف فقہا کی بات قطعاًنہ سنےجن لوگوں نے اہل علم کی تقلید کرکے کتاب و سنت کو ترک کردیا ہے ان کی طرف نظر اٹھا کرنہ دیکھیے ان سے دور رہ کر خدا تعالیٰ کا قرب حاصل کرے۔ اور دوسرے مقام پر فرماتے ہیں۔ "نسبت پائے صوفیہ غلیمت کبریٰ است ورسوم ایشاں بہ ہیچ نمے ارزدایں بربسیار ے گراں کوابد بودا مامرا کارلے فرمودہ اندوبرحسب آں باید گفت برگفتہ زید دعمر تعرض نمے باید کرو۔" (ص ۲۴۲ جلد۲ تفہیمات( ’’صوفیوں سے نسبت غنیبت ہے لیکن ان کی رسوم بلکل بے کارہیں یہ بات اکثر لوگوں کو ناگوار ہوگی۔ مگر مجھے جو فرمایا گیا ہے وہی کہناہے زید عمر کی باتوں سے کوئی تعلق نہیں"۔ ایک اور مقام پر فرماتے ہیں۔
نحن لانرضی بھٰؤ لاء الذین یبایعون الناس لیشتروا بہ ثمنًا قلیلًا او لبشر بوا