کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 51
مَاضٍ فِیَّ حُکْمِکَ ‘ عَدْ لٌ فِیَّ قَضَائُ کَ اَسَأَلُکَ بِکُلِّ ‘ اِسْمٍ ھُوَ لَکَ سَمَّیْتَ بِہٖ نَفْسَکَ اَوْ عَلَّمْتَہٗ اَحَدًا مِّنْ خَلْقِکَ اَو اَنْزَلْتَہٗ فِیْ کِتَابِکَ اَوِ اسْتأثَرْتَ بِہٖ فِیْ عِلْمِ الْغَیْبِ عِنًدَکَ ‘ اَنْ تَجْعَلَ الْقُرْاٰنَ رَبِیْعَ قَلْبِیْ ‘ وَنُوْرَ صَدْرِیْ ‘ وَجَلائَ حُزْنِی ‘ وَذَھَابَ ھَمِّیْ ‘ اِلَّا اَذْھَبَ اللّٰہ ھَمَّہٗ وَحُزْنَہٗ وَاَبْدَ لَہٗ مَکَانَہٗ فَرَجًا(مسند احمد) ہے ‘میرے اندر تیرا حکم جاری ہے ‘میرے بارے میں تیرا فیصلہ انصاف کے مطابق ہے ‘میں سوال کرتا ہوں ہر اس نام کے وسیلہ سے جو تیرے لئے خاص ہے جس کو تو نے اپنی ذات کیلئے موسوم کیا ہے ‘یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھلایا ہے ‘یا اپنی کتاب میں اس کو نازل کیا ہے ‘یا اپنے پاس علم غیب میں اس کو ترجیح دیا ہے۔کہ تو قرآن کو میرے دل کی بہار بنادے اور میرے سینے کا نور اور میرے رنج کی صفائی اور غم کو دُور کرنے کا ذریعہ بنادے۔تو اﷲاس کا رنج اور غم دور کردیتا ہے اور اس کے بدلے کشادگی دے دیتا ہے۔‘‘ اور انہیں میں سے آپ کا یہ اِستعاذہ بھی ہے: اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اعُوْذُبِعِزَّتِکَ لَااِلٰـہَ اِلَّا اَنْتَ اَنْ تُضِلَّنِیْ(متفق علیہ) ’’اے اﷲ!پناہ چاہتا ہوں تیری عزت کے وسیلے سے ‘تیرے سوا کوئی معبود نہیں ‘اس بات سے کہ تو مجھے گمراہ کردے۔‘‘ اور یہ دعا بھی جو حضرت انس صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی امر درپیش ہوتا تو فرماتے تھے یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیثُ(ترمذی) ’’اے زندہ ہمیشہ رہنے والے ‘تیری رحمت کے وسیلہ سے فریاد کرتا ہوں۔‘‘