کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 50
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِاَنَّ لَکَ الْحَمْدُ لَا اِلٰـہَ اِلَّا اَنْتَ وَحْدَکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ اَلْمَنَّانُ یَا بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ‘ یَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ ‘ یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْجَنَّۃَ وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ النَّارِ ’’اے اﷲ‘تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تیرے ہی لئے سب تعریف ہے‘تیرے سوا کوئی معبود نہیں ‘تو اکیلا ہے ‘تیراکوئی شریک نہیں ‘اے احسان کرنے والے ‘اے آسمان وزمین کے ایجاد کرنے والے ‘اے جلال وبزرگی والے ‘اے ہمیشہ زندہ رہنے والے‘اے نگرانی کرنے والے ‘میں تجھ سے جنت مانگتا ہوں اور جہنم سے پناہ چاہتا ہوں۔‘‘ آپ نے صحابہ رضی اللہ عنہ کرام سے فرمایا:’’جانتے ہو اس نے کس وسیلہ سے دعا کی؟‘‘ صحابہ کرام نے فرمایا:’’اﷲاور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔‘‘تب آپنے فرمایا:’’اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ‘اس نے اﷲکو اس عظیم نام سے(اور ایک روایت میں ہے کہ اﷲکے سب سے بڑے نام سے)پکارا ہے کہ جب بھی اس کو اس نام سے پکارا جاتا ہے تو وہ قبول کرتا ہے اور جب بھی اس نام سے سوال کیا جاتا ہے تو وہ دیتا ہے۔‘‘ ایک اور دلیل یہ بھی ہے کہ آپ کا یہ اِرشاد ہے کہ جس کو زیادہ غم وفکر ہو وہ اس دُعا کو پڑھے: اللّٰہُمَّ اِنِّیْ عَبْدِکَ وَابْنُ عَبْدِکَ ‘ وَابْنُ اَمَتِکَ ‘ نَاصِیَتِیْ بِیَدِکَ ‘ ’’اے اﷲ‘بے شک میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے بندے کا بیٹا ہوں اور تیری بندی کابیٹا ہوں ‘میری پیشانی تیرے ہاتھ میں