کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 49
بِرَحْمَتِکَ فِیْ عِبَادَکَ الصّٰلِحِیْنَ(سورۃ النمل:۱۹)
اپنی رحمت کے وسیلے سے اپنے صالح بندوں میں داخل فرما۔‘‘
انہیں دلائل میں سے ایک دلیل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اِرشاد بھی ہے جو نماز میں سلام سے قبل آپ اپنی دعا ؤں میں پڑھا کرتے تھے۔
اَللّٰہُمَّ بِعِلْمِکَ الْغَیْبَ وَقَدْ رَتِکَ عَلَی الْخَلْقِ اَحْیِنِیْ مَا عَلِمْتَ الْحَیَاۃَ خَیْرًا لِّی وَ تَوَفَّنِیْ اِذَا کَانَتْ الوَفَاۃُ خَیْرًا لِّیْ(النسائی والحاکم)
’’اے اﷲتیرے علم غیب سے مخلوق پر تیری قدرت کے وسیلہ سے سوال کرتاہوں کہ مجھے زندہ رکھ جب تک زندہ رہنا میرے لئے توبہتر جانے اور مجھے وفات دے اگر وفات میرے لئے بہتر ہے۔‘‘
ایک دلیل یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے سنا جو تشہد میں یہ دعا پڑھ رہا تھا۔
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ یَا اللّٰہ الْوَاحِدُ الْاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ اَنْ تَغْفِرَلِیْ ذُنُوْبِیْ ‘ اِنَّکَ اَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ فَقَالَ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَدْ غُفِرَ لَہٗ(ابوداؤد والنسائی)
’’اے اﷲ‘میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ‘یا اﷲجو ایک اکیلا بے نیاز ہے ‘نہ جنا نہ جنا گیا ‘نہ اس کے برابر کوئی ہے کہ میرے گناہ بخش دے ‘بے شک تو ہی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے ‘تو آپ نے فرمایا اس کی بخشش کی گئی۔‘‘
اور آپ نے ایک دوسرے شخص سے سنا جو اپنے تشہد میں کہہ رہا تھا: