کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 48
یا یوں کہے: اَسئَلُکَ بِرَحْمَتِکَ الَّتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْیٔ اَنْ تَرْحَمْنِیْ وَ تَغْفِرْلِیْ ’’ اے اﷲ‘تیری اس رحمت کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں جو ہر شئے پر چھائی ہوئی ہے کہ تومجھ پر رحم فرما اور مجھے بخش دے۔‘‘ یا یوں کہے: اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِحُبِّکَ لِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ’’اے اﷲ‘تجھ سے سوال کرتا ہوں اس وسیلہ سے کہ تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے۔‘‘ کیونکہ محبت بھی اﷲکی ایک صفت ہے۔ اس وسیلہ کی مشروعیت کی دلیل اﷲتعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: وَ لِلّٰہِ الْأَسْمَآئُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہٗ بِھَا(الاعراف:۱۸۰) ’’اور اﷲکے اچھے نام ہیں ‘انہیں سے اس کوپکارو۔‘‘ یعنی اﷲسے دعاکرو تو اس کے اسماء حسنیٰ کو وسیلہ بناکر دعاکرو ‘کیونکہ اﷲکے اسماء حسنیٰ اس کی صفات ہیں جو صرف ذات الٰہی کے ساتھ خاص ہیں۔ اور ایک دلیل حضرت سلیمان علیہ السلام کی یہ دعا بھی ہے جس کا اﷲنے قرآن میں ذکر فرمایا ہے۔ رَبِّ اَوْزِعْنِیْ اَنْ اَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِیْ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَ عَلٰی وَالِدَیَّ وَاَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاہُ وَاَدْخِلْنِیْ ’’اے میرے رب مجھے توفیق دے کہ تیری اس نعمت کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھے اور میرے والدین کو عطافرمائی اورمجھے توفیق دے کہ ایسا نیک عمل کروں جس سے تو راضی ہو اور مجھے