کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 46
بنیادی باتیں تھیں جنہیں یاد رکھنا چاہئے‘کیونکہ اِختلافات کے موقع پر حق سمجھنے میں یہ مددگار ہوں گی۔
مشروع وسیلہ اُور اس کے اقسام
پچھلی بحث سے ہم نے یہ سمجھا کہ یہاں دومستقل مسئلے ہیں!اول اس بات کا وجوب کہ وسیلہ شرعی ہو اور یہ کتاب وسُنّت کی صحیح دلیل کے بغیر معلوم نہیں ہوسکتا۔اور دوسرے یہ کہ وسیلہ سبب کونیہ کا ہو جس سے مقصود حاصل ہوجاتا ہو۔
ہم جانتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے ہمیں حکم فرمایا ہے کہ ہم اس سے دعا مانگیں اور مد د چاہیں۔اس کا ارشاد ہے۔
اُدْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَھَنَّمَ دَاخِرِیُنَ(سورہ غافر)
’’تم مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاقبول کروں گا جو لوگ میری عبادت سے ازراہِ تکبر کتراتے ہیں عنقریب جہنم میں داخل ہوں گے۔‘‘
وَاِذَ ا سَأَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَلْیُؤْمِنُوْا بِیْ
’’جب آپ سے میرے بندے میری بابت دریافت کریں تو کہہ دو میں تمہارے پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں توان کوچاہئے کہ میرے حکموں کومانیں