کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 45
خلاصہ کلام یہ ہوا کہ اسباب کونیہ اور جس کے بارے میں سمجھاجائے کہ یہ اسباب شرعیہ ہیں تو ان کا اثبات اس وقت تک جائز نہیں جب تک اس کا جواز شرع سے ثابت نہ ہوجائے۔اسی طرح اسباب کونیہ کے لئے بھی ضروری ہے کہ تحقیق وتجربہ سے اس کی صحت اور افادیت کو ثابت کیاجائے۔ یہ بھی یاد رہے کہ جس چیز کا وسیلہ کونیہ ثابت ہوجائے تو اس کے مباح ہونے اور استعمال کرنے کے لئے یہ کافی ہے کہ شریعت نے اس کومنع نہیں کیا ہے۔ایسے ہی موقع پر فقہاء کہتے ہیں کہ:’’اشیاء میں اصل اباحت ہے۔‘‘ لیکن وسائل شرعیہ کو استعمال کرنے کے جواز میں یہ بات کافی نہیں کہ شارع نے اس سے منع نہیں کیا ہے‘جیسا کہ اکثرلوگ یہ سمجھتے ہیں۔بلکہ اس کے لئے ایسی نص شرعی کی ضرورت ہے جو اس کی مشروعیت اور استحباب کو ضروری قرار دیتی ہو۔کیونکہ استحباب اباحت پر ایک زائد شئے ہے‘اس سے تقرب الٰہی حاصل ہوتا ہے اور ایسی طاعات صرف عدم ممانعت سے ثابت نہیں ہوسکتیں۔اسی بنا پر بعض سلف کا کہنا ہے کہ ’’جس عبادت کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے نہیں کیا وہ تم لوگ بھی مت کرو ‘‘۔اور یہ بات ان احادیث سے اخذ ہوتی ہے جن میں دین میں نئی اِیجاد سے منع کیا گیا ہے۔اسی اصول کے تحت شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللّٰہ علیہ نے فرمایا ہے۔’’اصل عبادات میں منع ہے‘البتہ کسی نص کے ذریعہ وہ چیز مباح ہوتی ہے ‘اور عادات میں اصل اباحت ہے ‘البتہ کسی نص کے ذریعہ وہ ممنوع ہوتی ہے۔‘‘ یہ نہایت اہم اور