کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 43
اور وہ اس میں سو جھوٹ ملادیتے ہیں۔جب ایک سچی خبر کی تصدیق ہوجاتی ہے تولوگ کہنے لگتے ہیں کہ کیا اس شخص نے فلاں فلاں دِن یہ نہیں کہا تھا کہ ایسا ایسا ہوگا اور وہ خبر ہم نے سچی پائی۔(یعنی وہی بات جو آسمان سے سنی گئی تھی)۔(بخاری)
اور ایسے ہی دوسری حدیث میں عبداﷲبن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کی ایک جماعت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک ستارہ روشن ہوا۔آپ نے پوچھا۔’’جاہلیت میں جب ایسا ہوتا تھا تو آپ لوگ کیا کہتے تھے؟‘‘ لوگوں نے کہا۔’’ہم کہتے تھے کوئی بڑا آدمی پیدا ہوگا یا کوئی بڑا آدمی مرے گا۔‘‘ توآپ نے فرمایا َ’’یہ کسی کی موت یا زندگی کے لئے نہیں پھینکا جاتا ‘بلکہ اﷲتبارک وتعالیٰ جب کسی امر کا فیصلہ کرتا ہے تو عرشِ الٰہی کے اُٹھانے والے تسبیح کرتے ہیں ‘پھر اس آسمان والے فرشتے تسبیح کرتے ہیں جو حاملین عرش کے قریب ہیں۔اس طرح تسبیح آسمان دنیا تک پہنچتی ہے ‘اور حاملین عرش کے قریب آسمان پر رہنے والے ان سے خبر دریافت کرتے ہیں کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا؟تو یہ ان کو بتاتے ہیں اور ہرآسمان والے دوسرے آسمان والوں کو بتاتے ہیں یہاں تک کہ یہ خبر آسمان دنیا تک پہنچتی ہے اور جن کان لگا کراچک لینے کی فکر میں رہتے ہیں جو خبر وہ اس طریقے پر لے آتے ہیں وہ تو سچی ہوتی ہے ‘لیکن وہ اس میں بڑھاتے اور ملاتے ہیں۔‘‘
ان دونوں حدیثوں سے ہم جان گئے کہ جنوں اور انسانوں کے درمیان ملاپ