کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 41
ہیں ‘کیونکہ اس کے جواز کے لئے وہ اس بات کو دلیل سمجھتے ہیں کہ انہوں نے جوکہا تھا وہ درست نکلا۔حالانکہ یہ بڑی زبردست خطا اور کھلی گمراہی ہے ‘کیونکہ کسی بھی واسطہ سے کچھ نفع کا حاصل ہوجانا اس واسطہ کی مشروعیت ثابت کرنے کے لئے کافی نہیں ہے۔مثلاً شراب کی تجارت کبھی کبھی تاجر کو بے شمار نفع دیتی ہے اور اس کی دولت وثروت کا ذریعہ بن جاتی ہے ‘اور ایسے ہی کبھی کبھی جوا اور لاٹری بھی۔اسی لئے اﷲنے فرمایا۔ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ قُلْ فِیْھِمَا اِثْمٌ کَبِیْرٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَاِثْمُھُمَآ اَکْبَرُ مِنْ نَّفْعِھِمَا ’’اور لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے بارے میں پوچھتے ہیں۔کہہ دیجئے ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لئے بڑا نفع بھی لیکن ان کا گناہ ان کے نفع سے بڑھ کر ہے۔‘‘(بقرہ:۲۱۹) ان میں نفع ہونے کے باوجود بھی شراب اور جوا دونوں ہی حرام‘ملعون ہیں‘اور شراب کے سلسلے میں دس افراد پر لعنت کی گئی ہے۔ اسی طرح کاہنوں کے پاس جانا بھی حرام ہے کیونکہ اس سے منع اور تنبیہ دین میں ثابت ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ’’جو شخص کاہن کے پاس جائے اور اس کی کہی ہوئی بات کی تصدیق کرے وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتاری گئی شریعت سے الگ ہے۔‘‘(ابوداؤد)نیز آپ کا یہ اِرشاد ہے ‘ ’’جو شخص کسی نجومی کے پاس آئے اور اس سے کسی چیز کی بابت سوال کرے تو چالیس دِن تک اس کی