کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 39
کہ اس کے ذریعہ اس مدعی کا کام بن گیا۔ ہمیں افسوس ہے کہ اس طرح کی بہت سے باتیں ہم نے دینی کتابوں میں پڑھی ہیں جن میں لکھنے والا خود لکھتا ہے یا دوسروں سے نقل کرتا ہے کہ وہ ایک مرتبہ بڑی تکلیف میں پڑگیا تو فلاں بزرگ یا مرد صالح سے استغاثہ کیا اور اس کانام لے کر آواز دی تو وہ فوراً حاضر ہوگئے یا اس کے خواب میں تشریف لائے اور اس کی فریاد رسی کی اور مراد پوری فرمائی۔ افسوس!یہ بے چارہ اور اسی جیسے دوسرے لوگ یہ نہیں سمجھ پاتے کہ اگر اس کا کہنا صحیح بھی ہوتو یہ مشرکین اور اہل بدعت کے لئے اﷲکی طرف سے استدراج(ڈھیل دینا)اور آزمائش اور کتاب وسُنّت سے روگردانی اور اپنی خواہشات وشیاطین کی اتباع پر اس کی سزا ہے۔ جو شخص ایسی بات کہتا ہے وہ غیر اﷲسے استغاثہ کو جائز قرار دیتا ہے ‘حالانکہ یہ استغاثہ تو شرک اکبر ہے۔یہ واقعہ اس کے ساتھ یا دوسرے کے ساتھ کسی حادثہ کے سبب پیش آیا ہے اور ممکن ہے یہ حادثہ سرے سے بناوٹی ہو یا لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے گھڑا گیا ہو۔اس طرح یہ بھی ممکن ہے واقعہ صحیح ہو اور اس کا راوی بھی سچا ہو لیکن اس سے یہ فیصلہ کرنے میں غلطی ہوئی ہو کہ بچانے والا اور فریاد پوری کرنے والا کون ہے؟اس مسکین نے توکسی ولی صالح کو فریاد رس سمجھا حقیقت میں وہ شیطان مردود تھا جس نے ایسا محض خباثت پھیلانے کے لئے گیا تھا