کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 38
وسائل کی معرفت کاکوئی دوسرا طریقہ نہیں ہے۔ اور وسائل کونیہ کی صحت کو جاں نے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ معروف علمی طریقہ پر حواس اور تجربہ کے ذریعہ جانچ کی جائے اور نظر سلیم سے کام لیا جائے ‘لہٰذا کسی بھی سبب کونی کو استعمال کرنے کے جواز کی دودلیلیں ہیں۔ اول یہ کہ وہ وسیلہ شرعًا مباح ہو۔ دوسرے یہ کہ مقصود کے لئے اس کا مفید ہونا ثابت ہو یا مفید ہونے کے لئے غالب گمان ہو۔ لیکن وسیلہ شرعیہ کے استعمال کی صرف ایک ہی شرط ہے کہ وہ شرع سے ثابت ہو۔لہٰذا گذشتہ مثال میں جانور کو غیب جاں نے کے لئے اپنے خیال کے مطابق وسیلہ بنانا دنیاوہ اِعتبار سے بھی باطل ہے ‘کیونکہ تجربہ اور نظر سلیم دونوں حیثیت سے وہ ناقابل اِعتبار اور شرعی حیثیت سے وہ کفر اور ضلال ہے۔اﷲنے اس کے باطل ہونے کو واضح کردیا ہے اور اس سے منع بھی فرمایا ہے۔ اور اکثر لوگ ان امور میں الجھے ہوئے ہیں۔اگر کسی ذریعہ سے ذرا بھی فائدہ ہوجاتا ہے تو اس کو جائز شرعی وسیلہ سمجھتے ہیں۔ایسا ہوا ہے کہ کسی نے کسی ولی کو پکارا یا کسی مردہ سے استغاثہ کیا اور اس کاکام بن گیا۔اور مراد پوری ہوگئی تو وہ اس کو دلیل بناکر دعوی کرنے لگ جاتا ہے کہ مردے اور اولیاء لوگوں کی فریاد رسی پر قادر ہیں اور ان کو پکارنا اور ان سے استغاثہ کرنا جائز ہے‘اور اس کی دلیل صرف اتنی ہے۔