کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 36
انہیں فاسد عقائد میں سے یہ بھی ہے کہ جب کوئی دوست یا رشتہ دار ان کا ذکر خیر کر تا ہے تو ان کا کان بجنے[1] لگتا ہے
اور یہ عقیدہ بھی کہ جب لوگ رات میں ناخن تراشیں یا سنیچر اور اتوار کو یا جب رات میں گھر صاف کریں تو ان پر بلائیں نازل ہوتی ہیں۔
اور یہ عقیدہ بھی [2] کہ جب لوگ کسی پتھر کے ساتھ بھی حسن ظن کرلیں اور اس پر عقیدہ رکھ لیں تو وہ ان کو نفع پہنچاتا ہے۔
اور یہ اس قسم کے فاسد عقائد جو خرافات اور ظنون واوہام ہیں جن کے متعلق اﷲنے کوئی دلیل نہیں نازل کی بلکہ ان کی اصل موضوع اور جھوٹی حدیثیں ہیں جن کے گھڑنے والوں پر اﷲلعنت کرے اور ان کو ذلیل کرے۔
وسائل کونیہ میں سے کچھ مباح ہیں جن کی اجازت اﷲنے دی ہے اور
[1] اس گمراہ عقیدہ کی بنیاد یہ موضوع حدیث ہے ’’جب تم میں سے کسی کا کان بجے تو مجھ پر درود بھیجو اور کہو اﷲاس کو بھلائی سے یاد کرے جس نے مجھ کو یاد کیا۔(الفوائد المجموعۃ للشوکانی ص ۲۲۴).
[2] اس گمراہ کن عقیدہ کی بنیاد یہ ہے ’’ لَوْ اَحْسَنَ اَحَدَکُمْ ظَنَّہٗ بِحَجَرٍ لَنَفَعَہٗ ﷲُ بِہٗ ‘‘ حافظ عجلونی نے اس کو’’ کشف الخفاء ‘‘۲/۱۵۲ میں ذکر کیا ہے اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اﷲعلیہ نے اس کو ’’کذب‘‘کہا ہے ‘اور حافظ ابن حجر رحمۃ اﷲعلیہ فرماتے ہیں کہ اس کی کوئی اصل نہیں ‘اور صاحب المقاصد کابیان ہے کہ ’’یہ روایت صحیح نہیں ‘‘اور علامہ ابن القیم رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ’’یہ ان بت پرستوں کا کلام ہے جو پتھروں کے ساتھ حسن عقیدت رکھتے ہیں۔‘‘