کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 35
حالانکہ وہ حقیقت میں ان کو اﷲسے دور کرتے ہیں اور اﷲکی ناراضگی اور غضب بلکہ لعنت اور عذاب کا باعث بنتے ہیں۔مثلاً مردہ مدفون اولیاء و صالحین سے استغاثہ کرنا۔وہ ان کی ایسی ضروریات پوری کردیں کہ جن کو اﷲکے سوا کوئی پوری نہیں کرسکتا۔جیسے کہ وہ ان اصحاب قبور سے اپنی تکلیف دور کرنے اوربیماری سے شفاء پانے کی درخواست کرتے ہیں ‘انہیں سے روزی مانگتے ہیں۔بانجھ پن دُور کرنے کی فریادیں کرتے ہیں اور ان سے دشمن پر غلبہ چاہتے ہیں۔وغیرہ وغیرہ۔
پھر وہ قبروں کی آہنی جالیاں اور ان کے پتھرکو چھوتے ‘سہلاتے ہیں اور ان کو پکڑ کر ہلاتے ہیں ‘اور کاغذ پرلکھ کر ایسی درخواستیں لٹکاتے ہیں جن میں ان کی مرادیں اور خواہشات لکھی رہتی ہیں۔بس ان کی نگاہ میں یہی سب شرعی وسیلے ہیں جب کہ حقیقت میں یہ سب باطل ہیں اور اِس عظیم اسلام کے مخالف ہیں جن کی بنیاد ہی صرف اﷲواحد کی بندگی ہے اور عبادت کے تمام انواع وفروع میں صرف اﷲہی کو خالص کرنا اس کی بنیادی تعلیم ہے۔
اور انہیں لغویات میں سے یہ بھی ہے کہ کچھ لوگ اس خبر کو سچ سمجھ لیتے ہیں جس کو بیان کرتے وقت بیان کرنے والے کویاحاضرین میں سے کسی کو چھینک آجائے [1]
[1] شاید اس عقیدہ کی بنیاد یہ حدیث ہو ’’مَنْ حَدَّثَ حَدِیْثًا فَعَطِسَ عِنْدَہٗ فَھُوَ حَقٌ‘‘ حالانکہ یہ حدیث باطل ہے۔علامہ شوکانی نے ’’الفوائد المجموعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ‘‘میں اس کو بھی بیان کیا ہے اور میری کتاب ’’سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ ‘‘میں ۱۳۶ کے تحت اس کا مفصل بیان ملے گا.