کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 33
پڑے رہتے ہیں جن میں لوگوں کے نصیبوں کی امیدوں سے متعلق عبارتیں لکھی رہتی ہیں جن کو جانور کا مالک لکھے رہتا ہے یا کچھ لوگ اپنے جہل اور خواہش کے مطابق لکھائے رہتے ہیں اور راستہ سے گذرتے ہوئے گہرے دوست آپس میں کہتے ہیں آؤ ذرا اپنی قسمت ملاحظہ کریں۔پھر وہ چند پیسے اس آدمی کو دیتے ہیں اور وہ اس جانور کو دھکیلتا ہے کہ کوئی کارڈ اُٹھا لائے۔جانور ایک ایک کارڈ اُٹھا کر ان کو دیتا ہے اور یہ اس کو پڑھ کر اپنے خیال کے مطابق اپنی قسمت کا مطالعہ کرلیتے ہیں۔
آپ اس آدمی کی عقل رسائی دیکھ رہے ہیں کہ وہ ایک جانور کو اپنا معلم سمجھ رہا ہے اور وہ جانور اس کو اپنی قسمت بتارہا ہے اور اس کی اپنی حیثیت جو ا س کی نگاہ اور علم سے غائب تھی اس کو یہ جانور بتارہا ہے ’’اگر حقیقۃً وہ یہی سمجھ رہا ہے کہ جانور غیب جانتا ہے تو پھر جانور اس سے بہتر ہوا۔اور اگر وہ اس پر عقیدہ نہیں رکھتا تو اس کا یہ سب فعل بیہودہ مذاق اور وقت اور مال کی بربادی ہے جس سے سمجھ دار لوگوں کو بچنا چاہئے۔خود اس دھندے کو کرنا ہی فریب دہی ‘گمراہی اور لوگوں کا مال باطل طریقہ سے کھانا ہے۔
بلاشبہ لوگوں کا اس حیوان کے پاس غیب جاں نے کے لئے جانا ان کے نزدیک وسیلہ کونیہ ہے حالانکہ یہ سراسر غلط اور باطل ہے جس کو تجربہ نے غلط ثابت کردیا ہے اور نظر سلیم اس کو رد کرتی ہے۔یہ وسیلہ کونیہ نہیں وسیلہ خرافیہ ہے جو جہل اور دجل کی پیداوارہے اور یہ شرعی اعتبار سے بھی