کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 30
کیا ہے یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا اپنی سُنّت میں بیان کیا ہو۔ ان شرطوں میں سے ایک شرط بھی خراب ہوئی تو عمل نہ صالح ہوگا نہ مقبول۔اس کی دلیل اﷲتعالیٰ کا یہ قول ہے: فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْا لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحاً وَّ لَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖ اَحَدً ا(سورۃ الکہف:۱۱۰) ’’جو شخص اپنے رب کی ملاقات کی آرزو رکھتا ہے اس کو چاہئے کہ صالح عمل کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے۔‘‘ یہاں اﷲنے یہی حکم فرمایا کہ عمل صالح ہو یعنی سنت کے موافق ہو‘پھر فرمایا کہ عمل کرنے والا صرف اﷲکی رضا کے لیے وہ عمل کررہا ہوں ‘اس کے سوا کسی کی اس کو چاہت نہ ہو۔ حافظ ابن کثیر رحمۃ اﷲعلیہ نے اپنی تفسیر میں فرمایا ہے کہ مقبول عمل کے یہ دورکن ہیں۔یعنی ضروری ہے کہ عمل اﷲکے لئے خالص ہو اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے مطابق ہو۔قاضی عیاض رحمۃ اﷲعلیہ سے بھی بالکل ایسی ہی روایت ہے۔ دنیاوی اور شرعی وسائل جب ہم یہ سمجھ گئے کہ وسیلہ وہ سبب ہے جو اطاعت کے ذریعہ مطلوب تک پہنچاتا ہے تو اب ہم کو جاں نا چاہئے کہ وسیلہ کی دوقسم ہے۔