کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 28
خود اپنے لئے نفع وضرر کے مالک نہیں ہیں۔اﷲتعالیٰ اس پر تعجب کا اظہار فرماتا ہے کہ یہ آدم زاد اﷲواحد کی بندگی کیوں نہیں کرتے جو تنہا نفع وضرر کامالک ہے اور اسی کے ہاتھ میں ہرچیزکی تقدیر ہے اور وہی تمام اشیاء کا محافظ ہے۔
صرف اعمال صالحہ ہی تقرب اِلٰہی کا وسیلہ ہیں
نہایت عجیب بات ہے کہ بعض مدعیانِ علم نے مذکورہ بالا دونوں آیتوں سے انبیاء کرام کی ذات ان کی حرمت ‘ان کے حق اورجاہ کے وسیلہ پر استدلال کیا ہے جب کہ یہ استدلال بالکل غلط اور دونوں آیتوں کا اس پر محمول کرنا ہرگز صحیح نہیں ‘کیونکہ شرع سے یہ ثابت نہیں کہ یہ وسیلہ مرغوب ومشروع ہے۔اسی لئے سلف صالح میں سے کسی نے بھی اس استدلال کا ذکر نہیں کیا ‘نہ ہی کسی نے اس مذکورہ وسیلہ کو پسند کیا ‘بلکہ انہوں نے اس آیت سے جو کچھ بھی سمجھا بس وہ یہی ہے کہ اﷲتعالیٰ ہمیں حکم دیتا ہے کہ ہم ہر پسندیدہ عمل کے ذریعہ اور اس کی بارگاہ میں طاعت وبندگی پیش کرکے اور اس کی رضا کی تمام راہوں پر چل کر اس کا وسیلہ اور تقرب حاصل کریں۔
اور اﷲتعالیٰ نے تو دوسری آیات کے ذریعہ ہم کو تعلیم دے دی ہے کہ ہم جب بھی اﷲکا تقرب حاصل کرنا چاہیں تو اس کی جناب میں ان اعمال صالحہ کو پیش کریں جن کو اﷲپسندکرتا ہے اور جن سے خوش ہوتاہے۔پھر اﷲنے ان اعمال کو ہماری عقل اور ہمارے ذوق پر نہیں چھوڑدیا ورنہ بڑا اختلاف واضطراب اور تضاد