کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 27
کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو جنوں کے ایک گروہ کی عبادت کرتی تھی۔بعد میں جن مسلمان ہوگئے اور ان پجاریوں کو اس کا علم نہ ہوا۔‘‘
اور حافظ ابن حجررحمۃ اﷲعلیہ فرماتے ہیں کہ ’’یہ انسان توجنوں کی عبادت پر قائم رہے لیکن جن خود اس کو پسند نہیں کرتے تھے کیونکہ وہ مسلمان ہوگئے تھے اور وہ خود اپنے رب کا وسیلہ تلاش کررہے تھے۔‘‘آیت کی یہ تفسیر سب سے معتمد ہے۔
اس تفسیر میں اس بات کی صراحت ہے کہ وسیلہ سے مراد وہ عمل ہے جس سے اﷲکا تقرب حاصل کیاجائے۔اﷲنے اسی لئے لفظ ’’ یَبْتَغُوْنَ‘‘فرمایا ‘یعنی ایسے اعمال صالحہ تلاش کرتے ہیں جن سے وہ اﷲکا تقرب حاصل کرسکیں۔نیز یہ آیت اشارہ کررہی ہے۔۔اس عجیب وغریب معاملے کی طرف جو ہر فکر سلیم کے مخالف ہے کہ کچھ لوگ اپنی عبادت اور دعا کے ذریعہ اﷲکے کچھ بندوں کی طرف متوجہ ہوں ان سے خوف کھائیں اور امید رکھیں ‘حالانکہ یہ عبادت گذار بندے جن کو معبود بنادیا گیا تھا انہوں نے اپنے اِسلام کا اعلان کردیا تھا اور اپنی عبودیت کا اللّٰہ سے اقرار کیا اور ان اعمال صالحہ کے ذریعہ جن کو اﷲپسندکرتا ہے ‘اﷲکا تقرب حاصل کرنے کیلئے آپس میں مسابقت کرنے لگے اور وہ رحمت اِلٰہی کے حریص ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔
خود اﷲسبحانہ وتعالیٰ اس آیت میں ان جہلاء کی عقلوں کا مذاق اڑاتا ہے جو جنوں پرستار تھے اور ان کی پرستش پر ڈٹے ہوئے تھے جب کہ یہ جن خود مخلوق ہیں اور اللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ کے عبادت گذار ہیں اور ان انسانوں کی طرح کمزور ضعیف ہیں