کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 23
بارے میں جو آیات واحادیث وارد ہیں ان کا معنی کیا ہے؟اور اِسلام میں وسیلہ کا صحیح حکم کیا ہے؟
توسُّل لغت اور قرآن میں
توسُّل لغت عرب میں:
اصل موضوع پر تفصیلی بحث کرنے سے پہلے میں پسند کرتا ہوں کہ اس خاص سبب پر توجہ دوں جس کی بناپر عام لوگ وسیلہ کا معنی نہیں سمجھتے اور وسیلہ کو وسعت دے دیتے ہیں اور اس میں ایسی چیزیں بھی داخل کردیتے ہیں جو وسیلہ کے معنی میں نہیں آتیں اور ایسا محض اس لیے ہوتا ہے کہ لوگ وسیلہ کا لغوی معنی نہیں سمجھتے اور اس کو اصل دلائل سے معلوم کرتے ہیں۔
’’توسُّل ‘‘خالص عربی لفظ ہے جو قرآن وسنّت اور کلام عرب میں شعر ونثر دونوں ہی طرح آیا ہے۔اور وسیلہ کا مطلب ہے’’مطلوب تک تقرب حاصل کرنا اور رغبت کے ساتھ اس تک پہنچنا۔(النہایہ)۔’اَلْوَاسِلُ ‘ یعنی راغب ’’وسیلہ ‘‘یعنی ’’قربت اور واسطہ‘‘اور جس کے ذریعہ کسی چیز تک پہنچا جائے اور اس کے ذریعہ قرب حاصل کیاجائے۔وسیلہ کی جمع وسائل ہے۔اور فیروز آبادی نے ’’قاموس ‘‘میں کہا وَسَّلَ اِلَی اللّٰہ تَوْسِیلًا ‘‘ یعنی ایسا عمل کیا جس سے اس کا تقرب حاصل ہوا اور ابن فارس نے ’’معجم المقاتلیس‘‘میں لکھا ہے۔اَلْوَسِیْلَۃُ الرَّغْبَۃُ وَالطَّلَبُ ‘‘