کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 16
اپنی حاکمیت و آقائیت میں(معاذ اللہ)اتنا پابند و مجبور ہے کہ وہ وسیلوں کے بغیر کسی کی سن ہی نہیں سکتا۔ وسیلہ کی یہ گمراہی جہالت کےزور اول ہی سے پروان چڑہ رہی ہے۔اہل کتاب بھی اسی گمراہی کا شکار ہوئے اور جو صاحب کتاب نہیں تھے وہ ’’اوتار اور چلوں کے چکر میں پھنسے حق سے محروم رہے اور مسلمانوں کی بڑی تعداد بھی اسی جاہلی پروپیگنڈہ سے متاثر ہو کر آخرت کی نجات او رمشکالت دنیا کے حل کے لیے ’’بحق فلاں‘‘ ’’بجاہ فلاں‘‘ بحرمت فلاں ‘‘ کی قائل ہے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اسلام جو بلاشبہ فلاح دارین کا ضامن ہے آج شخصیات ‘‘ کے گورکھدھندوں میں پھنس کر رہ گیا ہے۔ اپنا ذاتی مشاہدہ ہے کہ ایک آسٹریلین مسیحی انجینئر مذاہب عالم کے تقابلی مطالعہ کے بعد محض اسی بنیاد پر اسلام کی حقانیت کا قائل ہو ا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی دعائیں کسی وسیلہ کے بغیر براہ راست سنتا اور قبول کرتا ہے،اور وہ کسی واسطہ اور وسیلہ کا محتاج نہیں اور ایک عام معمولی مسلمان بھی اس کو جب چاہے ’’یا اللہ‘‘ کہہ کر پکارے تو وہ اپنے بندوں سے قریب ہے اور سب کی سنتا اور قبول کر تا ہے،اسے یہ بات فطرت کے عین مطابق معلوم ہوتی اور وہ اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتا ہوا مسلمان ہو گیا۔ لیکن کچھ عرصہ بعد جب اسے ایک بڑی خانقاہ میں جانے کا اتفاق ہوا تو