کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 15
جاہ و مرتبہ کا سہارا موجود ہے۔ جب کسی کا یہ عقیدہ ہی ہو جائے کہ نجات کی کنجی فلاں بزرگ کے ہاتھ میں ہے اور شفا و برکت کا خزانہ فلاں کے ہاتھ تقسیم ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ فلاں کے بغیر نہ دعائیں سنتا نہ بندگی تسلیم کرنا تو جب معاملہ قبول و رد کا کسی بزرگ ہی پر آ کر ٹھہرا تو کون ہے جو اس عقیدے کی روشنی میں ’’فلاں‘‘ کو چھوڑ کر صرف اللہ واحد کی وحدانیت کا خشک نعرہ لگائے۔جب اللہ اور بندوں کے درمیان واسطوں کا حجاب حائل ہو کیا اور ’’وسیلہ‘‘ کی دیوار خالق و مخلوق کے درمیان کھڑی کر دی گئی تو اب اہمیت(معاذ اللہ)نہ خالق و مالک کی رہی نہ اس کے لیے بندگی و اطاعت کی۔ اللہ رب العالمین جس کا نہ کوئی شریک ہے ’’نہ کفو‘‘ لیکن اس خود ساختہ رواجی وسیلوں نے(معاذ اللہ)اللہ کے ہزاروں کفو پیدا کئے اور بندگی کے جو اعمال صرف اللہ کےلیے کئے جاتے تھے وہ اصحاب وسیلہ کے لیے بھی کئے جانے لگے،قیام و رکوع،سجدہ و دعا،نداء و استعانت،خوف و رجاء غرض بندکی کے سارے مراسم بحق فلاں محفوظ کر دئے کئے۔ اللہ کو خالق کون ومکان سب ہی مانتے ہیں موحد و مشرک دہری اور خدا پرست کسی کو بھی مجال انکار نہیں،لیکن اس اقرار کے ساتھ ساتھ بندگی وہ پہلے کسی ’’واسطہ‘‘ وسیلہ اور ’’سفارشی‘‘ ہی کی کرتے ہیں،وہ سمجھتے ہیں کہ اللہ