کتاب: مشروع اور ممنوع وسیلہ کی حقیقت - صفحہ 14
’’’قرآن یہ کہتا ہے خدا حسن سے خوش ہے ‘‘ تو کتنوں کی حبین تقدس پر شکن پڑ گئی کہ بھلا قرآن کو مسائل حسن سے کیا تعلق؟لیکن جب دوسرا مصرعہ ’’کس حسن سے یہ بھی تو سنو حسن عمل سے ‘‘ پڑھ کر شعر پورا کیا تو مجلس کا رنگ ہی بدل گیا۔
آج بھی معاملہ بالکل یہی ہے،لوگ کسی مؤحد اور متبع کتاب وسنت سے وسیلہ کا لفظ سنتے ہی اچھل پڑتے ہیں کہ لو یہ بھی وسیلہ کے قائل ہیں لیکن جب ان کے خود ساختہ وسیلہ کا پوسٹ مارٹم کر کے وسیلہ کی حقیقی اور شرعی شکل قرآن و احادیث صحیحہ کی روشنی میں ان کے سامنے پیش کر دی جاتی ہے تو منہ بگاڑ لیتے ہیں اور ان کے کام و دہن کا ذائقہ ہی بدل جاتا ہے۔
وسیلہ کی اہمیت کا تقاضہ ہے کہ اس کی تحقیق و تفہیم پر محنت کی جائے اور عوام و خواص دونوں ہی کو اس کی طرف متوجہ کیا جائے کیونکہ مروجہ وسیلہ کے خود ساختہ مفہوم نےاسلام کے عقائد حقہ کی شکل و صورت ہی بدل ڈالی ہے۔اور تقویٰ و طہارت اوامر و نواہی کی اہمیت اور فرائض و واجبات کی ادائیگی،سں ن و مستحبات پر مداومت کی ضرورت ہی باقی نہیں رہ کئی۔
جب وسیلہ کا مفہوم ہی یہ رہ گیا کہ جو جی چاہے کرو بس کسی بزرگ کا دامن پکڑو اور مراد حاصل کر لو،ایک فاسق و فاجر گناہوں کے بوجھ سے لدا ہوا شرک و بدعات کی سیاہ چادر اوڑھے ہوئے غفلت و جرائم کی بدمست زندگی گزار رہا ہے۔پھر بھی وہ مطمئن ہے کہ اسے کسی بزرگ کی دستگیر حاصل ہے اور کسی کے