کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 7
[9] رمضان میں کئے گئے عمرے کا ثواب حج کے برابر ہے۔(صحیح بخاری و مسلم)
[10] ایک عمرہ دوسرے عمرے تک کے گناہوں کا کفّارہ ہے۔(صحیح بخاری و مسلم)
فرضیّت ِ حج اور تارک کیلئے وعید:
[11] ’’اور لوگوں پر اللہ کا یہ حق ( فرض) ہے کہ جو اسکے گھر (بیت اللہ شریف) تک پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہوں وہ اسکا حج کریں اور جو کوئی اسکے حکم کی پیروی سے انکار کرے،تو اللہ تعالیٰ تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے۔‘‘(سورۂ آلِ عمران:آیت ۹۷) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ نے تم پر حج فرض کیا ہے،لہٰذا تم حج کرو،ایک صحابی (اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ ) نے کہا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہر سال حج کریں ؟ انھوں نے تین بار یہ سوال دہرایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے اور بالآخر فرمایا:اگر میں ہاں کہہ دیتا، تو تم پر ہر سال حج فرض ہو جاتا اور تم اسکی طاقت نہ پاتے۔(صحیح بخاری و مسلم)
حج ایک مرتبہ فرض ہے، اسکے بعد جتنی مرتبہ کریں ،وہ نفل ہے۔
(ابوداؤد،نسائی،ابن ماجہ،دارمی،دارقطنی،بیہقی،مسند احمد ،ابن ابی شیبہ)
[12] حج کی استطاعت حاصل ہوجائے تو اسکی ادائیگی میں جلدی کرنا ضروری ہے۔
(مسند احمد،ابوداؤد،ابن ماجہ، یہقی،معجم طبرانی کبیر،دارمی،مستدرک حاکم)
[13] اگر توفیق ہو تو پانچ سال میں ایک مرتبہ حج کرلینا چاہیئے۔
(ابن حبان، بیہقی ،مصنف عبدالرزاق،مسند ابو یعلیٰ،معجم طبرانی ا وسط)
[14] استطاعت حاصل ہوجانے کے باوجود مشاغل ِ دنیا میں مصروف رہے اور اسی حالت میں حج کئے بغیر ہی موت آ جائے تو ان کے بارے میں سخت وعید آئی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میرا جی چاہتا ہے کہ طاقت کے باوجود جن لوگوں نے حج نہیں کیا ،میں ان پر غیر مسلموں