کتاب: مختصر مسائل و احکام حج و عمرہ اور قربانی و عیدین - صفحہ 59
آ جانے پر فرمائی۔( بخاری) ایسے ہی حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا۔ (ابوداؤد،نسائی) [218] ایسے میں نمازِ عید پڑھ لینے والوں سے نمازِ جمعہ کی فرضیّت ساقط ہوجاتی ہے۔(ابوداؤد،نسائی،ابن ماجہ،ابن خذیمہ،بیہقی،مستدرک حاکم،مسنداحمد) البتہ امام کو جمعہ پڑھانا چاہیئے تاکہ جو لوگ پڑھنا چاہیں ان کیلئے انتظام ہو، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں (خصوصاً دور سے آنے والوں ) کے لئے رخصت کے اعلان کے ساتھ ہی فرمایا کہ’’ہم تو جمعہ پڑھیں گے۔‘‘( حوالہ جاتِ سابقہ)۔ایسے ہی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی کیا۔(صحیح بخاری) اور حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہما ے بھی ایسے دن میں نمازِ جمعہ نہیں پڑھائی تھی اورحضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے انکی تائید کی تھی۔ ( ابوداؤد،نسائی) [219] اجتماعِ عیدو جمعہ کی شکل میں عید باجماعت پڑھیں اور جامع مساجد سے دور کے لوگ اپنی اپنی مساجد میں نمازِ ظہر پڑھ لیں ۔انکے لئے یہی کافی ہے، اور قریب والے اور آسانی سے پہنچ سکنے والے جمعہ میں شریک ہوجائیں ۔وَاللّٰہُ الْمَوَفِّقُ والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ‘ ابو عدنان محمد منیر قمرنواب الدین،المحکمۃ الکبریٰ،الخبر۔ الرمز البریدی: ۳۱۹۵۲(سعودی عرب) ٭٭٭